Book - حدیث 2871

كِتَابُ الْوَصَايَا بَابُ مُخَالَطَةِ الْيَتِيمِ فِي الطَّعَامِ حسن حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ وَ إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَى ظُلْمًا الْآيَةَ انْطَلَقَ مَنْ كَانَ عِنْدَهُ يَتِيمٌ فَعَزَلَ طَعَامَهُ مِنْ طَعَامِهِ وَشَرَابَهُ مِنْ شَرَابِهِ فَجَعَلَ يَفْضُلُ مِنْ طَعَامِهِ فَيُحْبَسُ لَهُ حَتَّى يَأْكُلَهُ أَوْ يَفْسُدَ فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَيَسْأَلُونَكَ عَنْ الْيَتَامَى قُلْ إِصْلَاحٌ لَهُمْ خَيْرٌ وَإِنْ تُخَالِطُوهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فَخَلَطُوا طَعَامَهُمْ بِطَعَامِهِ وَشَرَابَهُمْ بِشَرَابِهِ

ترجمہ Book - حدیث 2871

کتاب: وصیت کے احکام و مسائل باب: کھانے پینے میں یتیم کو اپنے ساتھ شریک رکھنا کیسا ہے؟ سیدنا ابن عباس ؓ بیان فرماتے ہیں کہ جب اللہ عزوجل نے یہ آیات اتاریں «ولا تقربوا مال اليتيم إلا بالتي هي أحسن» ” یتیم کے مال کے قریب مت جاؤ مگر اچھے انداز سے ۔ “ اور «إن الذين يأكلون أموال اليتامى ظلما» ” جو لوگ ظلم سے یتیموں کا مال کھاتے ہیں ‘ وہ اپنے پیٹوں میں آگ بھر رہے ہیں اور عنقریب وہ دہکتی آگ میں جائیں گے ۔ “ تو جن لوگوں کے ہاں کوئی یتیم تھا انہوں نے اس کے کھانے پینے کو اپنے سے جدا کر دیا ۔ اس طرح جو کھانا اس کا بچ رہتا وہ اس کے لیے رکھ چھوڑتے حتیٰ کہ وہ یتیم ہی اسے کھاتا یا خراب ( اور ضائع ) ہو جاتا ۔ اور یہ کیفیت ان کے لیے گراں ہوئی اور انہوں نے اس کا تذکرہ رسول اللہ ﷺ سے کیا ‘ تو اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی «سألونك عن اليتامى قل إصلاح لهم خير وإن تخالطوهم فإخوانكم» ” یہ لوگ آپ سے یتیموں کے بارے میں پوچھتے ہیں ۔ کہہ دیجئیے کہ ان کی خیر خواہی بہتر ہے ‘ اگر تم ان کا مال اپنے مالوں میں ملا بھی لو تو یہ تمہارے بھائی ہیں ۔ “ ( اللہ تعالیٰ بدنیت اور نیک نیت ہر ایک کو خوب جانتا ہے ) چنانچہ ان لوگوں نے ان کا کھانا پینا اپنے کھانے پینے کے ساتھ ملا لیا ۔
تشریح : یتیم کی سرپرستی تربیت اور دلداری کا لازمی تقاضا ہے۔کہ اسے گھر کے باوقار معتبر فرد کا مقام دیا جائے۔اس کے لئے دو تہائی کا اظہار نہ ہو۔2۔شرعی آداب کے تحت گھر کے اندر پردے وغیرہ کا حکم اپنی جگہ پر ہے۔اس کالہاظ بھی واجب ہے۔اور نیک نیتی اوراخلاص کے ساتھ اختلاط میں کوئی حرج نہیں۔لیکن اہم قیمتی اموال کو علیحدہ رکھاجائے تاکہ اس کا نقصان نہ ہو۔ یتیم کی سرپرستی تربیت اور دلداری کا لازمی تقاضا ہے۔کہ اسے گھر کے باوقار معتبر فرد کا مقام دیا جائے۔اس کے لئے دو تہائی کا اظہار نہ ہو۔2۔شرعی آداب کے تحت گھر کے اندر پردے وغیرہ کا حکم اپنی جگہ پر ہے۔اس کالہاظ بھی واجب ہے۔اور نیک نیتی اوراخلاص کے ساتھ اختلاط میں کوئی حرج نہیں۔لیکن اہم قیمتی اموال کو علیحدہ رکھاجائے تاکہ اس کا نقصان نہ ہو۔