Book - حدیث 2863

كِتَابُ الْوَصَايَا بَابُ مَا جَاءَ فِي مَا يُؤْمَرُ بِهِ مِنْ الْوَصِيَّةِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِينَارًا، وَلَا دِرْهَمًا، وَلَا بَعِيرًا، وَلَا شَاةً، وَلَا أَوْصَى بِشَيْءٍ.

ترجمہ Book - حدیث 2863

کتاب: وصیت کے احکام و مسائل باب: وصیت کرنے کی تاکید ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کوئی دینار ‘ درہم یا اونٹ ‘ بکری نہیں چھوڑ گئے اور نہ کسی چیز کے متعلق وصیت ہی فرمائی ۔
تشریح : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت امورشریعت سے متعلق ثابت شدہ ہے۔بالخصوص نماز کی پابندی غلاموں کے ساتھ حسن سلوک مشرکین کو جزیرۃ العرب سے نکالنا اور وفود کے ساتھ حسن معاملہ وغیرہ۔لیکن مالی امور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی وصیت نہ تھی۔کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مال چھوڑا ہی نہیں تھا۔(سنن ابی دائود۔الخراج۔حدیث 3029۔والادب۔حدیث 5156۔ وصحیح البخاری الجذیہ 3168) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت امورشریعت سے متعلق ثابت شدہ ہے۔بالخصوص نماز کی پابندی غلاموں کے ساتھ حسن سلوک مشرکین کو جزیرۃ العرب سے نکالنا اور وفود کے ساتھ حسن معاملہ وغیرہ۔لیکن مالی امور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی وصیت نہ تھی۔کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مال چھوڑا ہی نہیں تھا۔(سنن ابی دائود۔الخراج۔حدیث 3029۔والادب۔حدیث 5156۔ وصحیح البخاری الجذیہ 3168)