Book - حدیث 2848

كِتَابُ الصَّيدِ بَابٌ فِي الصَّيْدِ صحیح حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ عَنْ بَيَانٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ إِنَّا نَصِيدُ بِهَذِهِ الْكِلَابِ فَقَالَ لِي إِذَا أَرْسَلْتَ كِلَابَكَ الْمُعَلَّمَةَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ وَإِنْ قَتَلَ إِلَّا أَنْ يَأْكُلَ الْكَلْبُ فَإِنْ أَكَلَ الْكَلْبُ فَلَا تَأْكُلْ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَكُونَ إِنَّمَا أَمْسَكَهُ عَلَى نَفْسِهِ

ترجمہ Book - حدیث 2848

کتاب: شکار کے احکام و مسائل باب: شکار کرنے کا بیان سیدنا عدی بن حاتم ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا ( اور ) کہا : ہم ان کتوں کے ذریعے سے شکار کرتے ہیں ۔ تو آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا ” جب تم اپنے سدھائے ہوئے کتے چھوڑو اور ان پر «بسم الله» کہو تو جو وہ تمہارے لیے روک رکھیں اسے کھا لو ، خواہ وہ اسے مار ہی ڈالیں ، سوائے اس کے کہ کتا خود اس میں سے کچھ کھا لے ، اگر وہ اس میں سے کھا لے تو تم مت کھاؤ ۔ مجھے اندیشہ ہے کہ اسے اس نے اپنے لیے پکڑا ہو گا ۔“
تشریح : کتے سے شکار کرنا حلال اور جائز ہے۔2۔شرط یہ ہے کہ کتا سدھا یا ہوا ہو۔ اور اپنے مالک کی ہدایات پر کما حقہ عمل کرتاہو۔ یعنی اگر چھوڑے اور دوڑائے تو دوڑ جائے۔اور اگر واپس بلائے تو واپس آجائے۔3۔اور پھر یہ بھی ہے کہ مالک کے چھوڑنے پر شکار کرے۔اگر از خود شکار مار لایا تو حلال نہ ہوگا۔4۔کتا چھوڑتے ہوئے بسم اللہ واللہ اکبر پڑھے۔اگر بھول جائے تو معاف ہے۔ اورشکارحلال ہے۔ کیونکہ اللہ کا نام ہر مسلمان کے دل میں ہے۔البتہ عمدا چھوڑ دینے سے شکار حلال نہ ہوگا۔5۔ کتا اس شکار میں سے کچھ نہ کھائے بلکہ مالک کے لئے روک رکھے اوراگر کھایا ہو تو حلال نہ ہوگا۔6۔اگر شکار زندہ ہو تو بسم اللہ واللہ اکبر پڑھ کراسے ذبح کرے۔7۔اگر کوئی اور کتا ان کتوں کے ساتھ مل گیا مل گیا ہو اور معلوم نہ ہو کس نے مارا ہے۔یا نہ معلوم دوسرے کتے پر بھی بسم اللہ پڑھی گئی ہے یا نہیں۔تو حلال نہ ہوگا۔اگر معلوم ہو جائے کہ دوسرے پر بھی بسم اللہ پڑھی گئی ہے۔تو بلا بلاشبہ حلال ہوگا۔8۔بھالے سے بھی شکار حلال اور جائز ہے۔بشرط یہ کہ بسم اللہ پڑھ کر پھینکے اوردھار کی جانب سے شکار کولگے اور اسے ذخمی کردے۔اگر چوڑائی کی طرف سے لگا ہو اور شکار مر گیا ہو تو حلال نہ ہوگا۔9۔بندوق کی گولی اور چھرہ بھی بعض علماء (امام شوکانی سید سابق اورعلامہ یوسف قرضاوی وغیرہ۔)کےنزدیک اسی حکم میں ہے۔یعنی ان کا شکاربھی حلال ہے۔کیونکہ ان کے خیال میں بندوق کی گولی بھی شکار کو پھاڑ دیتی ہےاور خون نکال دیتی ہے۔10۔لیکن غلیل سے مارا ہواشکار اس کی چوٹ سے مر جائے تو حلال نہیں کیونکہ وہ چیرتی ہے۔نہ خون بہاتی ہے۔بلکہ وہ واضح طور پر غلیلے کی چوٹ سے مرتا ہے۔ کتے سے شکار کرنا حلال اور جائز ہے۔2۔شرط یہ ہے کہ کتا سدھا یا ہوا ہو۔ اور اپنے مالک کی ہدایات پر کما حقہ عمل کرتاہو۔ یعنی اگر چھوڑے اور دوڑائے تو دوڑ جائے۔اور اگر واپس بلائے تو واپس آجائے۔3۔اور پھر یہ بھی ہے کہ مالک کے چھوڑنے پر شکار کرے۔اگر از خود شکار مار لایا تو حلال نہ ہوگا۔4۔کتا چھوڑتے ہوئے بسم اللہ واللہ اکبر پڑھے۔اگر بھول جائے تو معاف ہے۔ اورشکارحلال ہے۔ کیونکہ اللہ کا نام ہر مسلمان کے دل میں ہے۔البتہ عمدا چھوڑ دینے سے شکار حلال نہ ہوگا۔5۔ کتا اس شکار میں سے کچھ نہ کھائے بلکہ مالک کے لئے روک رکھے اوراگر کھایا ہو تو حلال نہ ہوگا۔6۔اگر شکار زندہ ہو تو بسم اللہ واللہ اکبر پڑھ کراسے ذبح کرے۔7۔اگر کوئی اور کتا ان کتوں کے ساتھ مل گیا مل گیا ہو اور معلوم نہ ہو کس نے مارا ہے۔یا نہ معلوم دوسرے کتے پر بھی بسم اللہ پڑھی گئی ہے یا نہیں۔تو حلال نہ ہوگا۔اگر معلوم ہو جائے کہ دوسرے پر بھی بسم اللہ پڑھی گئی ہے۔تو بلا بلاشبہ حلال ہوگا۔8۔بھالے سے بھی شکار حلال اور جائز ہے۔بشرط یہ کہ بسم اللہ پڑھ کر پھینکے اوردھار کی جانب سے شکار کولگے اور اسے ذخمی کردے۔اگر چوڑائی کی طرف سے لگا ہو اور شکار مر گیا ہو تو حلال نہ ہوگا۔9۔بندوق کی گولی اور چھرہ بھی بعض علماء (امام شوکانی سید سابق اورعلامہ یوسف قرضاوی وغیرہ۔)کےنزدیک اسی حکم میں ہے۔یعنی ان کا شکاربھی حلال ہے۔کیونکہ ان کے خیال میں بندوق کی گولی بھی شکار کو پھاڑ دیتی ہےاور خون نکال دیتی ہے۔10۔لیکن غلیل سے مارا ہواشکار اس کی چوٹ سے مر جائے تو حلال نہیں کیونکہ وہ چیرتی ہے۔نہ خون بہاتی ہے۔بلکہ وہ واضح طور پر غلیلے کی چوٹ سے مرتا ہے۔