Book - حدیث 2846

كِتَابُ الصَّيدِ بَابُ اتِّخَاذِ الْكَلْبِ لِلصَّيْدِ وَغَيْرِهِ صحیح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَمَرَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ حَتَّى إِنْ كَانَتْ الْمَرْأَةُ تَقْدَمُ مِنْ الْبَادِيَةِ يَعْنِي بِالْكَلْبِ فَنَقْتُلُهُ ثُمَّ نَهَانَا عَنْ قَتْلِهَا وَقَالَ عَلَيْكُمْ بِالْأَسْوَدِ

ترجمہ Book - حدیث 2846

کتاب: شکار کے احکام و مسائل باب: شکار وغیرہ کے لیے کتا رکھنے کا بیان سیدنا جابر ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ( ابتدائی ایام میں ) کتوں کو قتل کرنے کا حکم دیا تھا حتیٰ کہ اگر کوئی عورت دیہات سے آتی اور اس کے ساتھ کتا ہوتا تو ہم اسے بھی قتل کر ڈالتے تھے ، اس کے بعد آپ ﷺ نے ہمیں اس سے منع کر دیا اور فرمایا ” صرف کالے کتوں کو مارو ۔“
تشریح : کالا کتا اور بالخصوص وہ جسکی آنکھوں پر دو نقطے سے ہوں۔اسے شیطان سے تعبیر کیا گیاہے۔اس لئے اسے مارنے کا حکم ہے۔اگر کسی آبادی میں عام کتے بڑھ جایئں اور لوگوں کے لئے اذیت کا باعث ہوں۔تو ان کوقتل کرنا اور کم کرنا بھی جائز ہےلیکن بالکل فنا کردینا بھی جائز نہیں۔ کالا کتا اور بالخصوص وہ جسکی آنکھوں پر دو نقطے سے ہوں۔اسے شیطان سے تعبیر کیا گیاہے۔اس لئے اسے مارنے کا حکم ہے۔اگر کسی آبادی میں عام کتے بڑھ جایئں اور لوگوں کے لئے اذیت کا باعث ہوں۔تو ان کوقتل کرنا اور کم کرنا بھی جائز ہےلیکن بالکل فنا کردینا بھی جائز نہیں۔