Book - حدیث 2842

كِتَابُ الضَّحَايَا بَابٌ فِي الْعَقِيقَةِ حسن حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو عَنْ دَاوُدَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ أُرَاهُ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْعَقِيقَةِ فَقَالَ لَا يُحِبُّ اللَّهُ الْعُقُوقَ كَأَنَّهُ كَرِهَ الِاسْمَ وَقَالَ مَنْ وُلِدَ لَهُ وَلَدٌ فَأَحَبَّ أَنْ يَنْسُكَ عَنْهُ فَلْيَنْسُكْ عَنْ الْغُلَامِ شَاتَانِ مُكَافِئَتَانِ وَعَنْ الْجَارِيَةِ شَاةٌ وَسُئِلَ عَنْ الْفَرَعِ قَالَ وَالْفَرَعُ حَقٌّ وَأَنْ تَتْرُكُوهُ حَتَّى يَكُونَ بَكْرًا شُغْزُبًّا ابْنَ مَخَاضٍ أَوْ ابْنَ لَبُونٍ فَتُعْطِيَهُ أَرْمَلَةً أَوْ تَحْمِلَ عَلَيْهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذْبَحَهُ فَيَلْزَقَ لَحْمُهُ بِوَبَرِهِ وَتَكْفَأَ إِنَاءَكَ وَتُولِهُ نَاقَتَكَ

ترجمہ Book - حدیث 2842

کتاب: قربانی کے احکام و مسائل باب: عقیقے کے احکام و مسائل عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور میرا خیال ہے کہ وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا : نبی کریم ﷺ سے عقیقہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا : ” اللہ ذوالجلال «عقوق» کو پسند نہیں فرماتا ، گویا آپ نے ( عقیقہ کا ) نام پسند نہیں فرمایا ۔ ( کیونکہ عقیقہ اور عقوق کا مادہ ایک ہے ) آپ نے فرمایا ” جس کے ہاں بچے کی ولادت ہو اور وہ اس کی طرف سے صدقہ اور قربانی کرنا چاہتا ہو تو کرے ، لڑکے کی طرف سے دو بکریاں برابر برابر ۔ اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ۔ “ آپ ﷺ سے «فرع» کے متعلق پوچھا گیا ، تو آپ ﷺ نے فرمایا ” فرع بھی حق ہے اور چاہیئے کہ اس ( نوزائیدہ ) جانور کو چھوڑ دو ، حتیٰ کہ جب وہ ایک سال کا یا دو سال کا خوب تنومند ہو جائے تو کسی بیوہ کو دے دو یا جہاد فی سبیل اللہ میں ( سواری کے لیے ) دے دو ، یہ بہتر ہے اس سے کہ تم اسے ذبح کر ڈالو جبکہ اس کا گوشت اس کے بالوں ہی سے لگا ہوا ہو ، اور اپنے برتن کو تم اوندھا کر ڈالو اور اپنی اونٹنی کو بے قرار ار بے چین کر چھوڑو ۔ “
تشریح : نام ہمیشہ ایسے ہونے چاہیں۔ جن میں ظاہری اور معنوی حسن ہو۔اورلفظ عقیقہ بھی پسندیدہ نہیں اگرچہ زبان زد عام ہے۔اس لئے کہ اس کامادہ عقوق ہے۔ جس کے معنی نافرمانی کے ہیں۔تاہم اشتراک مادہ کے باوجود بہت سے الفاظ ایک دوسرے سے مختلف معانی میں استعمال میں ہوتے ہیں۔اس اعتبار سے لفظ عقیقہ میں ایک گونہ معنوی کراہت ضرور پائی جاتی ہے۔ اس کے باوجود اس کے استعمال سے روکا نہیں گیا۔اس لئے اس کا استعمال بھی صحیح ہے۔2۔فرع۔ابتدائے اسلام میں اس پر عمل کی کیا جاتا تھا۔مگر بعد میں مستحب قرار دیا گیا جیسے کہ پیچھے گزرا ہے۔3۔ صدقہ دینے میں لوگوں کو کھلانے کے علاوہ اور بھی کئی بہتر انداز ہیں۔جوصاحب صدقہ کے لئے زیادہ اجر کا باعث ہیں۔4۔جانوروں کے نوزائیدہ بچوں کو ذبح کرنا کسی طرح پسندیدہ نہیں۔اس سے ماں کو بے قراری ہوتی ہے۔اور دودھ بھی کم ہوجاتا ہے نام ہمیشہ ایسے ہونے چاہیں۔ جن میں ظاہری اور معنوی حسن ہو۔اورلفظ عقیقہ بھی پسندیدہ نہیں اگرچہ زبان زد عام ہے۔اس لئے کہ اس کامادہ عقوق ہے۔ جس کے معنی نافرمانی کے ہیں۔تاہم اشتراک مادہ کے باوجود بہت سے الفاظ ایک دوسرے سے مختلف معانی میں استعمال میں ہوتے ہیں۔اس اعتبار سے لفظ عقیقہ میں ایک گونہ معنوی کراہت ضرور پائی جاتی ہے۔ اس کے باوجود اس کے استعمال سے روکا نہیں گیا۔اس لئے اس کا استعمال بھی صحیح ہے۔2۔فرع۔ابتدائے اسلام میں اس پر عمل کی کیا جاتا تھا۔مگر بعد میں مستحب قرار دیا گیا جیسے کہ پیچھے گزرا ہے۔3۔ صدقہ دینے میں لوگوں کو کھلانے کے علاوہ اور بھی کئی بہتر انداز ہیں۔جوصاحب صدقہ کے لئے زیادہ اجر کا باعث ہیں۔4۔جانوروں کے نوزائیدہ بچوں کو ذبح کرنا کسی طرح پسندیدہ نہیں۔اس سے ماں کو بے قراری ہوتی ہے۔اور دودھ بھی کم ہوجاتا ہے