Book - حدیث 2837

كِتَابُ الضَّحَايَا بَابٌ فِي الْعَقِيقَةِ صحیح حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: >كُلُّ غُلَامٍ رَهِينَةٌ بِعَقِيقَتِهِ، تُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ السَّابِعِ، وَيُحْلَقُ رَأْسُهُ، وَيُدَمَّى<.فَكَانَ قَتَادَةُ إِذَا سُئِلَ عَنِ الدَّمِ، كَيْفَ يُصْنَعُ بِهِ؟ قَالَ: إِذَا ذَبَحْتَ الْعَقِيقَةَ أَخَذْتَ مِنْهَا صُوفَةً، وَاسْتَقْبَلْتَ بِهِ أَوْدَاجَهَا، ثُمَّ تُوضَعُ عَلَى يَافُوخِ الصَّبِيِّ، حَتَّى يَسِيلَ عَلَى رَأْسِهِ مِثْلَ الْخَيْطِ، ثُمَّ يُغْسَلُ رَأْسُهُ بَعْدُ وَيُحْلَقُ.قَالَ أَبو دَاود: وَهَذَا وَهْمٌ مِنْ هَمَّامٍ: >وَيُدَمَّى<.قَالَ أَبو دَاود: خُولِفَ هَمَّامٌ فِي هَذَا الْكَلَامِ وَهُوَ وَهْمٌ مِنْ هَمَّامٍ وَإِنَّمَا قَالُوا يُسَمَّى فَقَالَ هَمَّامٌ يُدَمَّى.قَالَ أَبو دَاود: وَلَيْسَ يُؤْخَذُ بِهَذَا.

ترجمہ Book - حدیث 2837

کتاب: قربانی کے احکام و مسائل باب: عقیقے کے احکام و مسائل سیدنا سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” ہر بچہ اپنے عقیقے کے ساتھ گروی ہوتا ہے ۔ ( لہٰذا ) ساتویں دن اس کی طرف سے جانور ذبح کیا جائے ، سر منڈایا جائے اور اس پر خون لگایا جائے ۔ “ قتادہ ؓ سے جب یہ پوچھا جاتا کہ خون کس طرح لگایا جائے تو کہتے : جب جانور ذبح کیا جا رہا ہو تو اس کے چند بال لے کر اس کی ( کٹنے والی ) رگوں کے آگے کر دو اور بچے کی چندیا پر رکھ دیے جائیں حتیٰ کہ وہ ( تازہ تازہ خون ) اس کے سر پر دھاگے کی مانند بہنے لگے ۔ پھر اس کا سر دھویا جائے اور بال مونڈ دیے جائیں ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ «ويدمى» خون لگانے والی بات ہمام کا وہم ہے ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ اس جملے میں ہمام کی مخالفت کی گئی ہے ۔ دیگر لوگ «ويسمى» روایت کرتے ہیں ( بچے کا نام رکھا جائے ) مگر ہمام نے اس لفظ کو «يدمى» کہہ دیا ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں : یہ قابل عمل بھی نہیں ہے ۔
تشریح : 1۔صحیح اور حق بات یہی ہے کہ ساتویں دین بچے کا نام رکھ دینا سنت ہے۔اور(یدمیٰ)(خون لگانے کامسئلہ) صحیح نہیں ہے۔جیسا کہ آنے والی حدیث میں ہے۔2۔اس طرح بعض لوگ جو اپنے مکان کی بنیاد رکھتے ہوئے جانور کا خون بنیادوں میں گراتے ہیں۔یا نئی گاڑی خرید کر اس کے ٹائروں وغیرہ کو خون لگاتے ہیں۔ تو یہ بھی زمانہ جاہلیت کی باتوں میں سے ہے۔جن کی اسلام نے نفی کی ہے۔ 1۔صحیح اور حق بات یہی ہے کہ ساتویں دین بچے کا نام رکھ دینا سنت ہے۔اور(یدمیٰ)(خون لگانے کامسئلہ) صحیح نہیں ہے۔جیسا کہ آنے والی حدیث میں ہے۔2۔اس طرح بعض لوگ جو اپنے مکان کی بنیاد رکھتے ہوئے جانور کا خون بنیادوں میں گراتے ہیں۔یا نئی گاڑی خرید کر اس کے ٹائروں وغیرہ کو خون لگاتے ہیں۔ تو یہ بھی زمانہ جاہلیت کی باتوں میں سے ہے۔جن کی اسلام نے نفی کی ہے۔