Book - حدیث 2833

كِتَابُ الضَّحَايَا بَابٌ فِي الْعَتِيرَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ كُلِّ خَمْسِينَ شَاةً شَاةٌ. قَالَ أَبو دَاود: قَالَ بَعْضُهُمُ: الْفَرَعُ أَوَّلُ مَا تُنْتِجُ الْإِبِلُ، كَانُوا يَذْبَحُونَهُ لِطَوَاغِيتِهِمْ، ثُمَّ يَأْكُلُونَهُ، وَيُلْقَى جِلْدُهُ عَلَى الشَّجَرِ. وَالْعَتِيرَةُ فِي الْعَشْرِ الْأُوَلِ مِنْ رَجَبٍ.

ترجمہ Book - حدیث 2833

کتاب: قربانی کے احکام و مسائل باب: عتیرہ کا مسئلہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہر پچاس بکریوں میں ایک بکری ( صدقہ ) ہے ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں : بعض علماء نے بیان کیا ہے کہ «فرع» سے مراد اونٹوں میں پیدا ہونے والا پہلا بچہ ہوتا تھا جسے وہ لوگ اپنے بتوں کے نام سے ذبح کرتے تھے ، گوشت کھا لیتے اور اس کا چمڑا کسی درخت پر ڈال دیتے تھے ۔ اور «عتيرة» اسے کہتے تھے جسے وہ رجب کے پہلے دس دنوں میں ذبح کرتے تھے ۔
تشریح : ابتدائے اسلام میں فرع اور عتیرہ پرعمل ہوتاتھا۔کہ کفار غیر اللہ کے نام پرکرتے تھے۔اور مسلمان اللہ کے نام پر مگر بعد میں جب قربانی کا حکم ہوا تو انہیں منسوخ کردیا گیا۔یعنی ان کا وجوب2۔مجموعی طور پر حدیث سے عمومی صدقہ کے طور پر ان کا استحباب باقی ہے۔مگر خیال رہے کہ کفار اور جاہلی لوگوں سے مشابہت نہ ہو۔وہ لوگ غیر اللہ کے نام سے ذبح کرتے ہیں۔ جو سراسر شرک ہے۔کچھ لوگ خون بہانا لازمی سمجھتے ہیں۔ او ر اسے ہی تقرب کا زریعہ جانتے ہیں۔تو یہ بھی کوئی ضروری نہیں۔(نیل الاوطار۔باب ماجاء فی الفرع والعتیرہ ونسخھا 157/5 مذید دیکھئے حدیث 2788 کے فوائد ) ابتدائے اسلام میں فرع اور عتیرہ پرعمل ہوتاتھا۔کہ کفار غیر اللہ کے نام پرکرتے تھے۔اور مسلمان اللہ کے نام پر مگر بعد میں جب قربانی کا حکم ہوا تو انہیں منسوخ کردیا گیا۔یعنی ان کا وجوب2۔مجموعی طور پر حدیث سے عمومی صدقہ کے طور پر ان کا استحباب باقی ہے۔مگر خیال رہے کہ کفار اور جاہلی لوگوں سے مشابہت نہ ہو۔وہ لوگ غیر اللہ کے نام سے ذبح کرتے ہیں۔ جو سراسر شرک ہے۔کچھ لوگ خون بہانا لازمی سمجھتے ہیں۔ او ر اسے ہی تقرب کا زریعہ جانتے ہیں۔تو یہ بھی کوئی ضروری نہیں۔(نیل الاوطار۔باب ماجاء فی الفرع والعتیرہ ونسخھا 157/5 مذید دیکھئے حدیث 2788 کے فوائد )