Book - حدیث 2812

كِتَابُ الضَّحَايَا بَابُ فِي حَبْسِ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ صحیح حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ, قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ، تَقُولُ: دَفَّ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ حَضْرَةَ الْأَضْحَى فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، >ادَّخِرُوا الثُّلُثَ، وَتَصَدَّقُوا بِمَا بَقِيَ قَالَتْ: فَلَمَّا كَانَ بَعْدُ ذَلِكَ، قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! لَقَدْ كَانَ النَّاسُ يَنْتَفِعُونَ مِنْ ضَحَايَاهُمْ، وَيَجْمُلُونَ مِنْهَا الْوَدَكَ، وَيَتَّخِذُونَ مِنْهَا الْأَسْقِيَةَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >وَمَا ذَاكَ<- أَوْ كَمَا قَالَ-، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! نَهَيْتَ عَنْ إِمْسَاكِ لُحُومِ الضَّحَايَا بَعْدَ ثَلَاثٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّمَا نَهَيْتُكُمْ مِنْ أَجْلِ الدَّافَّةِ الَّتِي دَفَّتْ عَلَيْكُمْ، فَكُلُوا، وَتَصَدَّقُوا، وَادَّخِرُوا

ترجمہ Book - حدیث 2812

کتاب: قربانی کے احکام و مسائل باب: قربانی کا گوشت رکھ لینا جائز ہے ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ( ایک بار ) عید الاضحی کے موقع پر دیہاتوں کے لوگ بہت زیادہ آ گئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اپنی قربانیوں میں سے تین رات کے لیے رکھ لو اور باقی صدقہ کر دو ۔ ” بیان کرتی ہیں کہ پھر اس کے بعد کا موقع آیا تو رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا : اے اللہ کے رسول ! لوگ ( پہلے ) اپنی قربانیوں سے فائدہ اٹھاتے تھے ‘ ان کی چربی جمع کر لیتے تھے اور ان ( کی کھالوں ) سے مشکیزے بنا لیتے تھے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” تو ( اب ) کیا ہوا ؟ “ انہوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ نے قربانی کا گوشت تین رات سے زیادہ رکھنے سے منع فر دیا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” میں نے تمہیں اس وجہ سے روکا تھا کہ تمہارے پاس دیہاتی لوگ بہت زیادہ آ گئے تھے ۔ سو تم کھاؤ ‘ صدقہ کرو اور رکھ بھی لو ۔ “