كِتَابُ الضَّحَايَا بَابُ مَا يَجُوزُ مِنْ السِّنِّ فِي الضَّحَايَا صحیح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- يُقَالُ لَهُ: مُجَاشِعٌ -مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ-، فَعَزَّتِ الْغَنَمُ، فَأَمَرَ مُنَادِيًا فَنَادَى، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: >إِنَّ الْجَذَعَ يُوَفِّي مِمَّا يُوَفِّي مِنْهُ الثَّنِيُّ<. قَالَ أَبو دَاود: وَهُوَ مُجَاشِعُ بْنُ مَسْعُودٍ.
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
باب: قربانی کے لیے کس عمر کا جانور جائز ہے؟
جناب عاصم بن کلیب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ہم نبی کریم ﷺ کے ایک صحابی کے ساتھ تھے جن کا نام مجاشع تھا جو کہ قبیلہ بنی سلیم میں سے تھے ۔ ( قربانی کے لیے ) بکریاں ( تقسیم کی گئیں تو ) کم ہو گئیں ۔ پس انہوں نے ایک منادی کرنے والے کو حکم دیا کہ وہ اعلان کر دے کہ رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے ” بلاشبہ «جذع» ( ایک سالہ ) «ثني» ( دو دانتے ) کی جگہ کفایت کر جاتا ہے ۔ “ امام ابوداؤد ؓ نے فرمایا اس ( صحابی ) کا نام مجاشع بن مسعود ؓ ہے ۔
تشریح :
صحیح احادیث کے مطابق ایک سالہ بکری (جزع )کا جواز غالباً تین صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین کےلئےثابت ہوا ہے۔ایک حضرت ابو بردہ بن نیاررضی اللہ تعالیٰ عنہ جس کا بیان درج زیل حدیث میں آرہا ہے۔اور دوسرے مذکورہ بالا حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور تیسرے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ
صحیح احادیث کے مطابق ایک سالہ بکری (جزع )کا جواز غالباً تین صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین کےلئےثابت ہوا ہے۔ایک حضرت ابو بردہ بن نیاررضی اللہ تعالیٰ عنہ جس کا بیان درج زیل حدیث میں آرہا ہے۔اور دوسرے مذکورہ بالا حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور تیسرے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ