كِتَابُ الضَّحَايَا بَابُ مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ الضَّحَايَا ضعیف حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: ذَبَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- يَوْمَ الذَّبْحِ- كَبْشَيْنِ أَقْرَنَيْنِ أَمْلَحَيْنِ مُوجَأَيْنِ، فَلَمَّا وَجَّهَهُمَا قَالَ: >إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ، عَلَى مِلَّةِ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلَاتِي، وَنُسُكِي، وَمَحْيَايَ، وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لَا شَرِيكَ لَهُ، وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ، وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ، اللَّهُمَّ مِنْكَ وَلَكَ، وَعَنْ مُحَمَّدٍ وَأُمَّتِهِ بِاسْمِ اللَّهِ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ<. ثُمَّ ذَبَحَ
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل باب: کس قسم کا جانور قربانی کے لیے مستحب ہے؟ سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے قربانی کے دن دو مینڈھے ذبح کیے جو سینگوں والے ‘ چتکبرے اور خصی تھے ۔ جب آپ نے انہیں قبلہ رخ کیا تو یہ دعا پڑھی «إني وجهت وجهي للذي فطر السموات والأرض على ملة إبراهيم حنيفا و أنا من المشركين ، إن صلاتي ونسكي ومحياي ومماتي لله رب العالمين لا شريك له ، وبذلك أمرت وأنا من المسلمين ، اللهم منك ولك وعن محمد وأمته باسم الله والله أكبر» ” میں نے اپنا رخ اس ذات کی طرف کر لیا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے ‘ میں ملت ابراہیم پر ہوں اور یک سو ہوں ‘ اور مشرکوں میں سے نہیں ہوں ‘ بلاشبہ میری نماز ‘ میری قربانی ‘ میرا جینا اور میرا مرنا اﷲ ہی کے لیے ہے جو تمام جہان والوں کا پالنے والا ہے ‘ اس کا کوئی شریک نہیں ‘ مجھے اسی بات کا حکم دیا گیا ہے اور میں اطاعت گزاروں میں سے ہوں ‘ اے اﷲ ! یہ ( قربانی ) تیری طرف سے ہے اور تیرے ہی لیے ہے ‘ اسے محمد اور اس کی امت کی طرف سے قبول فر ‘ اﷲ کے نام سے اور اﷲ سب سے بڑا ہے ۔ “ پھر آپ ﷺ نے اسے ذبح کر دیا ۔