كِتَابُ الضَّحَايَا بَابُ مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ الضَّحَايَا صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >نَحَرَ سَبْعَ بَدَنَاتٍ بِيَدِهِ, قِيَامًا، وَضَحَّى بِالْمَدِينَةِ بِكَبْشَيْنِ أَقْرَنَيْنِ أَمْلَحَيْنِ
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
باب: کس قسم کا جانور قربانی کے لیے مستحب ہے؟
سیدنا انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے سات اونٹنیاں اپنے ہاتھ سے کھڑی حالت میں نحر کیں ۔ اور مدینہ منورہ میں آپ ﷺ نے دو مینڈھے قربانی کیے جو سینگوں والے اور چتکبرے تھے ۔
تشریح :
1۔رسول اللہ ﷺ کی معیشت بقدر گزران اور قناعت کی تھی۔جو کچھ بھی ہوتا بالعموم صدقہ کردیاکرتے تھے مگر اسکے باوجود آپﷺ قربانی کا اہتمام کرتے۔اور اسی طرح جہاد کےلئے بھی اسلحہ حاضر رکھا کرتے تھے۔2۔قربانی کے موقع پرروپیہ پیسہ صدقہ کرنے کی بجائے جانور قربان کرنا ہی مشروع ومطلوب ہے۔ جانور کی قیمت صدقہ کرنا قربانی کا بدل ہرگز نہیں ہوسکتا۔3۔اونٹ کو نحر کیاجاتا ہے۔یعنی حلق کے آخر میں ہنسلی کی ہڈی کے ساتھ نرم حصے میں چھرا گھونپا جاتا ہے۔ اونٹ کو ذبح کرنے کا قرآن وسنت کا طریقہ یہ ہے کہ اسے کھڑا کرکے ذبح کیا جائے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
( وَالْبُدْنَ جَعَلْنَاهَا لَكُم مِّن شَعَائِرِ اللَّـهِ لَكُمْ فِيهَا خَيْرٌ ۖ فَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّـهِ عَلَيْهَا صَوَافَّ)(الحج۔36)
اور قربانی کے اونٹ بھی جنھیں ہم نے تمہارے لئے اللہ کے شعائر بنایا ہے۔تمہارے لئےان میں بھلائی ہے۔لہذا(نحر کے وقت) جب وہ پائوں باندھے کھڑے ہوں تو تم ان پراللہ کا نام لو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ صواف کی تفسیر میں فرماتے کے اس کے معنی(قیاما) کے ہیں۔یعنی کھڑے ہونے کی حالت میں اونٹ کونحر کیاجائے۔(صحیح البخاری۔الحج باب نحر البدن قائمۃ)علاوہ ازیں اونٹ کی بایئں ٹانگ کو باندھ لیاجائے۔نبی کریمﷺ اور صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین اونٹ کواس حالت میں نحر کیا کرتے تھے۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین اونٹ کو اسی حالت میں نحر کرتے تھے۔کہ بائاں پائوں بندھا ہوتا۔ او ر وہ باقی ماندہ تین پائوں پر کھڑا ہوتا۔(سنن ابی دائود۔المناسک۔باب کیف تنحر البدن۔حدیث 1767)حضرت زیاد بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں۔ کہ میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا کہ وہ ایک شخص کے پاس تشریف لائے۔جس نے ذبح کرنے کے لئے اپنی اونٹنی کو بٹھایا ہوا تھا۔آپ ﷺ نے فرمایا اسے کھڑا کر کے باندھ لو۔یہی حضرت محمد رسول اللہ ﷺکی سنت ہے۔(صحیح البخاری۔الحج باب النحر الابل مفیدۃ۔حدیث 1713)اونٹ کے علاوہ دیگر جانوروں کو ذبح کیا جاتاہے۔یعنی ان کا حلق ااور ساتھ کی رگیں کاٹی جاتی ہیں۔
1۔رسول اللہ ﷺ کی معیشت بقدر گزران اور قناعت کی تھی۔جو کچھ بھی ہوتا بالعموم صدقہ کردیاکرتے تھے مگر اسکے باوجود آپﷺ قربانی کا اہتمام کرتے۔اور اسی طرح جہاد کےلئے بھی اسلحہ حاضر رکھا کرتے تھے۔2۔قربانی کے موقع پرروپیہ پیسہ صدقہ کرنے کی بجائے جانور قربان کرنا ہی مشروع ومطلوب ہے۔ جانور کی قیمت صدقہ کرنا قربانی کا بدل ہرگز نہیں ہوسکتا۔3۔اونٹ کو نحر کیاجاتا ہے۔یعنی حلق کے آخر میں ہنسلی کی ہڈی کے ساتھ نرم حصے میں چھرا گھونپا جاتا ہے۔ اونٹ کو ذبح کرنے کا قرآن وسنت کا طریقہ یہ ہے کہ اسے کھڑا کرکے ذبح کیا جائے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
( وَالْبُدْنَ جَعَلْنَاهَا لَكُم مِّن شَعَائِرِ اللَّـهِ لَكُمْ فِيهَا خَيْرٌ ۖ فَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّـهِ عَلَيْهَا صَوَافَّ)(الحج۔36)
اور قربانی کے اونٹ بھی جنھیں ہم نے تمہارے لئے اللہ کے شعائر بنایا ہے۔تمہارے لئےان میں بھلائی ہے۔لہذا(نحر کے وقت) جب وہ پائوں باندھے کھڑے ہوں تو تم ان پراللہ کا نام لو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ صواف کی تفسیر میں فرماتے کے اس کے معنی(قیاما) کے ہیں۔یعنی کھڑے ہونے کی حالت میں اونٹ کونحر کیاجائے۔(صحیح البخاری۔الحج باب نحر البدن قائمۃ)علاوہ ازیں اونٹ کی بایئں ٹانگ کو باندھ لیاجائے۔نبی کریمﷺ اور صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین اونٹ کواس حالت میں نحر کیا کرتے تھے۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین اونٹ کو اسی حالت میں نحر کرتے تھے۔کہ بائاں پائوں بندھا ہوتا۔ او ر وہ باقی ماندہ تین پائوں پر کھڑا ہوتا۔(سنن ابی دائود۔المناسک۔باب کیف تنحر البدن۔حدیث 1767)حضرت زیاد بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں۔ کہ میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا کہ وہ ایک شخص کے پاس تشریف لائے۔جس نے ذبح کرنے کے لئے اپنی اونٹنی کو بٹھایا ہوا تھا۔آپ ﷺ نے فرمایا اسے کھڑا کر کے باندھ لو۔یہی حضرت محمد رسول اللہ ﷺکی سنت ہے۔(صحیح البخاری۔الحج باب النحر الابل مفیدۃ۔حدیث 1713)اونٹ کے علاوہ دیگر جانوروں کو ذبح کیا جاتاہے۔یعنی ان کا حلق ااور ساتھ کی رگیں کاٹی جاتی ہیں۔