Book - حدیث 2791

كِتَابُ الضَّحَايَا بَابُ الرَّجُلِ يَأْخُذُ مِنْ شَعْرِهِ فِي الْعَشْرِ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يُضَحِّيَ حسن صحیح حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُسْلِمٍ اللَّيْثِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ، تَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:َ >مَنْ كَانَ لَهُ ذِبْحٌ يَذْبَحُهُ، فَإِذَا أَهَلَّ هِلَالُ ذِي الْحِجَّةِ, فَلَا يَأْخُذَنَّ مِنْ شَعْرِهِ، وَلَا مِنْ أَظْفَارِهِ شَيْئًا، حَتَّى يُضَحِّيَ<. قَالَ أَبو دَاود: اخْتَلَفُوا عَلَى مَالِكٍ وَعَلَى مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو فِي عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ، قَالَ بَعْضُهُمْ: عُمَرُ، وَأَكْثَرُهُمْ قَالَ: عَمْرٌو. قَالَ أَبو دَاود: وَهُوَ عَمْرُو بْنُ مُسْلِمِ بْنِ أُكَيْمَةَ اللَّيْثِيُّ الْجُنْدُعِيُّ.

ترجمہ Book - حدیث 2791

کتاب: قربانی کے احکام و مسائل باب: جو شخص قربانی کرنا چاہتا ہو اور وہ عشرہ ذوالحج میں اپنے بال کاٹتا ہو ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ ؓا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جس کے پاس کوئی جانور ہو جسے وہ ( قربانی کے لیے ) ذبح کرنا چاہتا ہو تو ذوالحجہ کا چاند نظر آ جانے کے بعد اپنے بال اور ناخن ہرگز نہ کاٹے حتیٰ کہ قربانی کر لے ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں : امام مالک اور محمد بن عمرو کے تلامذہ کا ” عمرو بن مسلم اللیثی “ کے نام میں اختلاف ہے ۔ کچھ اسے عمر بن مسلم کہتے ہیں جبکہ اکثر نے عمرو کہا ہے ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں یہ عمرو بن مسلم بن اکیمہ اللیثی الجندعی ہے ۔
تشریح : قربانی کرنے والے کے لئے ضروری ہے۔کہ ذوالحج کے ابتدائی نودنوں میں اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔لیکن جس نے قربانی نہ کرنی ہو۔تو اس کے لئے ضروری نہیں۔البتہ اگر وہ عید الاضحٰی کے دن حجامت وغیر ہ کرالے تو قربانی کی فضیلت وغیرہ سے محروم نہ رہے گا۔جیسا کہ سابقہ روایات عبد اللہ بن عمرو بن العاص میں گزرا ہے۔ قربانی کرنے والے کے لئے ضروری ہے۔کہ ذوالحج کے ابتدائی نودنوں میں اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔لیکن جس نے قربانی نہ کرنی ہو۔تو اس کے لئے ضروری نہیں۔البتہ اگر وہ عید الاضحٰی کے دن حجامت وغیر ہ کرالے تو قربانی کی فضیلت وغیرہ سے محروم نہ رہے گا۔جیسا کہ سابقہ روایات عبد اللہ بن عمرو بن العاص میں گزرا ہے۔