Book - حدیث 2788

كِتَابُ الضَّحَايَا بَابُ مَا جَاءَ فِي إِيجَابِ الْأَضَاحِيِّ حسن حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ ح، وحَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْنٍ، عَنْ عَامِرٍ أَبِي رَمْلَةَ قَالَ، أَخْبَرَنَا مِخْنَفُ بْنُ سُلَيْمٍ، قَالَ: وَنَحْنُ وُقُوفٌ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ، قَالَ: >يَا أَيُّهَا النَّاسُ! إِنَّ عَلَى كُلِّ أَهْلِ بَيْتٍ -فِي كُلِّ عَامٍ- أُضْحِيَّةً وَعَتِيرَةً، أَتَدْرُونَ مَا الْعَتِيرَةُ؟ هَذِهِ الَّتِي يَقُولُ النَّاسُ: الرَّجَبِيَّةُ<. قَالَ أَبو دَاود: الْعَتِيرَةُ مَنْسُوخَةٌ هَذَا خَبَرٌ مَنْسُوخٌ.

ترجمہ Book - حدیث 2788

کتاب: قربانی کے احکام و مسائل باب: قربانی کا وجوب سیدنا مخنف بن سلیم ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ عرفات میں وقوف کیے ہوئے تھے کہ آپ ﷺ نے فرمایا ” لوگو ! بیشک ہر گھر والوں پر ہر سال قربانی ہے اور عتیرہ ۔ کیا جانتے ہو کہ عتیرہ کیا ہے ؟ یہی جسے لوگ «رجبية» کہتے ہیں ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں عتیرہ ( یعنی «رجبية» ) منسوخ ہے اور یہ حدیث منسوخ ہے ۔
تشریح : 1۔اس حدیث سے(عتیرہ) کا جواز معلوم ہوتاہے۔جب کہ آگے حدیث (2831)سے اس کے جواز کی نفی ہوتی ہے۔اور یہی بات راحج ہے۔2۔ اس حدیث سے بظاہر قربانی کا وجوب ثابت ہوتاہے۔لیکن دوسرے دلائل سے اس کا استحباب واستنان معلوم ہوتا ہے۔اس لئے محدثین نے ان سارے دلائل کوسامنے رکھتے ہوئے ہوئے فیصلہ کیا ہے۔کہ قربانی سنت موکدہ ہے۔یعنی ایک اہم اور موکد حکم ہے۔لیکن فرض نہیں۔تاہم استطاعت کے باوجود اس سنت موکد ہ سے گریز کسی طرح بھی صحیح نہیں۔ 1۔اس حدیث سے(عتیرہ) کا جواز معلوم ہوتاہے۔جب کہ آگے حدیث (2831)سے اس کے جواز کی نفی ہوتی ہے۔اور یہی بات راحج ہے۔2۔ اس حدیث سے بظاہر قربانی کا وجوب ثابت ہوتاہے۔لیکن دوسرے دلائل سے اس کا استحباب واستنان معلوم ہوتا ہے۔اس لئے محدثین نے ان سارے دلائل کوسامنے رکھتے ہوئے ہوئے فیصلہ کیا ہے۔کہ قربانی سنت موکدہ ہے۔یعنی ایک اہم اور موکد حکم ہے۔لیکن فرض نہیں۔تاہم استطاعت کے باوجود اس سنت موکد ہ سے گریز کسی طرح بھی صحیح نہیں۔