Book - حدیث 2779

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي التَّلَقِّي صحیح حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ, تَلَقَّاهُ النَّاسُ، فَلَقِيتُهُ مَعَ الصِّبْيَانِ عَلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ

ترجمہ Book - حدیث 2779

کتاب: جہاد کے مسائل باب: سفر سے واپس آنے والے کا استقبال کرنا سیدنا سائب بن یزید ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب غزوہ تبوک سے مدینہ تشریف لائے تو لوگوں نے آپ ﷺ کا استقبال کیا ۔ دوسرے بچوں کے ساتھ میں نے بھی ثنیۃ الوداع کے مقام پر آپ ﷺ کا استقبال کیا تھا ۔
تشریح : یہ ایک مستحب عمل ہے۔ بالخصوص مسافر جب جہاد سے واپس آرہا ہو یاحج سے۔لیکن اس میں دکھلاوا یا شہرت کا دخل نہیں ہونا چاہیے۔علماء محدثین کے متعلق بھی آتا ہے۔کہ جب ان کی کسی شہر میں آمد متوقع ہوتی تو لوگ ان کا نہایت عمدہ انداز میں استقبال کرتے تھے۔ یہ ایک مستحب عمل ہے۔ بالخصوص مسافر جب جہاد سے واپس آرہا ہو یاحج سے۔لیکن اس میں دکھلاوا یا شہرت کا دخل نہیں ہونا چاہیے۔علماء محدثین کے متعلق بھی آتا ہے۔کہ جب ان کی کسی شہر میں آمد متوقع ہوتی تو لوگ ان کا نہایت عمدہ انداز میں استقبال کرتے تھے۔