Book - حدیث 2776

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي الطُّرُوقِ صحیح حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكْرَهُ أَنْ يَأْتِيَ الرَّجُلُ أَهْلَهُ طُرُوقًا

ترجمہ Book - حدیث 2776

کتاب: جہاد کے مسائل باب: ( بغیر اطلاع ) رات کو گھر آنا ( مناسب نہیں ) سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اس بات کو ناپسند فرماتے تھے کہ انسان رات کے وقت اپنے گھر پہنچے ۔
تشریح : مقصد یہ ہے کہ انسان طویل غیر حاضری کے بعد بغیر پیشگی اطلاع کے بے وقت اچانک بالخصوص عشاء کے بعد گھر میں نہ آئے۔اس میں کئی حکمتیں پوشیدہ ہیں۔ ممکن ہے گھر والے صاحب خانہ کی طرف سے مطمئین ہوکر کہیں باہر جان کا پروگرام بنا لیں یا آنے والے کی بیوی اپنی اور گھر کی صفائی ستھرائی کی جانب سے غفلت کرلے یا کوئی ایسا مہمان بھی گھر میں آسکتاہے۔جس کا آنا گھر والے کو ناگوار ہو اسطرح دونوں میاں بیوی کے درمیان کئی طرح کی انہونی الجھنیں راہ پاسکتی ہیں۔ہاںاگر اطلاع دے دی گئی ہو تو کسی بھی وقت آنا چاہیے۔تو آسکتاہے۔ اس کا اپنا گھر ہے۔ مقصد یہ ہے کہ انسان طویل غیر حاضری کے بعد بغیر پیشگی اطلاع کے بے وقت اچانک بالخصوص عشاء کے بعد گھر میں نہ آئے۔اس میں کئی حکمتیں پوشیدہ ہیں۔ ممکن ہے گھر والے صاحب خانہ کی طرف سے مطمئین ہوکر کہیں باہر جان کا پروگرام بنا لیں یا آنے والے کی بیوی اپنی اور گھر کی صفائی ستھرائی کی جانب سے غفلت کرلے یا کوئی ایسا مہمان بھی گھر میں آسکتاہے۔جس کا آنا گھر والے کو ناگوار ہو اسطرح دونوں میاں بیوی کے درمیان کئی طرح کی انہونی الجھنیں راہ پاسکتی ہیں۔ہاںاگر اطلاع دے دی گئی ہو تو کسی بھی وقت آنا چاہیے۔تو آسکتاہے۔ اس کا اپنا گھر ہے۔