كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي الْعَدُوِّ يُؤْتَى عَلَى غِرَّةٍ وَيُتَشَبَّهُ بِهِمْ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُزَابَةَ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ الْهَمْدَانِيُّ عَنِ السُّدِّيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: >الْإِيمَانُ قَيَّدَ الْفَتْكَ, لَا يَفْتِكُ مُؤْمِنٌ<
کتاب: جہاد کے مسائل
باب: غفلت اور بےخبری میں دشمن کے پاس جانا اور ان کی مشابہت اختیار کرنا
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” ایمان نے دھوکے سے قتل کرنے کو بند کر دیا ہے ‘ کوئی صاحب ایمان دھوکے سے قتل نہیں کر سکتا ۔ “
تشریح :
یعنی کسی غیرت وحمیت کے معاملے میں مسلمان کسی مسلمان کو دھوکے اور غفلت سے قتل نہ کرے۔2۔ ایسا شخص جس سے کوئی عہد وپیمان ہو۔اس کو بھی قتل کرنا ناجائز ہے۔مگر جن دشمنوں کے ساتھ اعلان جنگ ہو اور دونوں فریق جنگ کی کیفیت میں ہوں۔اس میں یہ عمل جائز ہے۔
یعنی کسی غیرت وحمیت کے معاملے میں مسلمان کسی مسلمان کو دھوکے اور غفلت سے قتل نہ کرے۔2۔ ایسا شخص جس سے کوئی عہد وپیمان ہو۔اس کو بھی قتل کرنا ناجائز ہے۔مگر جن دشمنوں کے ساتھ اعلان جنگ ہو اور دونوں فریق جنگ کی کیفیت میں ہوں۔اس میں یہ عمل جائز ہے۔