كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي صُلْحِ الْعَدُوِّ حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، وَمَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ, أَنَّهُمُ اصْطَلَحُوا عَلَى وَضْعِ الْحَرْبِ عَشْرَ سِنِينَ، يَأْمَنُ فِيهِنَّ النَّاسُ، وَعَلَى أَنَّ بَيْنَنَا عَيْبَةً مَكْفُوفَةً، وَأَنَّهُ لَا إِسْلَالَ وَلَا إِغْلَالَ .
کتاب: جہاد کے مسائل
باب: دشمن سے صلح کر لینے کا بیان
سیدنا مسور بن مخرمہ اور مروان بن حکم سے منقول ہے کہ قریش نے اس بات پر صلح کی کہ دس سال تک کوئی جنگ نہیں ہو گی لوگ اس مدت میں ہر طرح امن سے رہیں گے ‘ ( اس معاہدے کے متعلق ) ہم دونوں فریقوں کے دل صاف رہیں گے ‘ چوری چھپے یا خیانت سے اس کی مخالفت نہ ہو گی ۔
تشریح :
عیبہ وہ گٹھڑی ہوتی ہے۔ جس میں خاص مال اور خاص کپڑے سنھبال کررکھے جاتے ہیں۔ چونکہ دل بھی عہد وپیمان کا مخزن ہوتا ہے۔اس لئے اس کو عیبہ سے تشبیہ دی گئی ہے۔ مکفوفہ بندھی ہوئی تھیلی۔ اسلال کا ایک ترجمہ یہ بھی ہے کہ تلواریں نہیں نکالی جایئں گی اور اغلال سے مراد ہے کہ زرہیں نہیں پہنی جایئں گی مقصد یہ کہ کسی طرح جنگ نہیں کیجائے گی۔
عیبہ وہ گٹھڑی ہوتی ہے۔ جس میں خاص مال اور خاص کپڑے سنھبال کررکھے جاتے ہیں۔ چونکہ دل بھی عہد وپیمان کا مخزن ہوتا ہے۔اس لئے اس کو عیبہ سے تشبیہ دی گئی ہے۔ مکفوفہ بندھی ہوئی تھیلی۔ اسلال کا ایک ترجمہ یہ بھی ہے کہ تلواریں نہیں نکالی جایئں گی اور اغلال سے مراد ہے کہ زرہیں نہیں پہنی جایئں گی مقصد یہ کہ کسی طرح جنگ نہیں کیجائے گی۔