Book - حدیث 2760

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي الْوَفَاءِ لِلْمُعَاهِدِ وَحُرْمَةِ ذِمَّتِهِ صحیح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عُيَيْنَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَنْ قَتَلَ مُعَاهِدًا فِي غَيْرِ كُنْهِهِ, حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ<.

ترجمہ Book - حدیث 2760

کتاب: جہاد کے مسائل باب: ذمی سے کیے گئے عہد کی وفا کرنے اور اس کے ذمہ کی حرمت کا بیان سیدنا ابوبکرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جس نے کسی عہد والے کو بغیر کسی وجہ جواز کے قتل کیا تو اللہ نے اس پر جنت حرام کر دی ۔ “
تشریح : 1۔(معاہد)( ھا پرزبر)یعنی ایسا شخص جو کافر ہوتے ہوئے حکومت اسلامیہ میں رہ رہا ہو۔اورٹیکس وغیرہ ادا کرتاہو۔تو اسے ذمی اور معاہد کہتےہیں۔2۔گناہ کبیرہ کے مرتکب لوگوں کے بارے میں جواحادیث میں آتا ہے ۔کہ اس پرجنت حرام ہے۔ یا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ ان کا مفہوم یہ ہے کہ ایسا مسلمان جنت میں جانے والے اولین لوگوں میں شامل نہیں ہوگا۔ بلکہ وہ سزا بھگتنے کے بعد جنت میں جائےگا۔الا ان یشاء اللہ یہ معنی نہیں ہے ہیں کہ وہ جنت میں جائے گاہی نہیں۔ کیونکہ اللہ کا وعدہ ہے کہ اہل توحید جنت میں داخل ہوں گے۔ 1۔(معاہد)( ھا پرزبر)یعنی ایسا شخص جو کافر ہوتے ہوئے حکومت اسلامیہ میں رہ رہا ہو۔اورٹیکس وغیرہ ادا کرتاہو۔تو اسے ذمی اور معاہد کہتےہیں۔2۔گناہ کبیرہ کے مرتکب لوگوں کے بارے میں جواحادیث میں آتا ہے ۔کہ اس پرجنت حرام ہے۔ یا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ ان کا مفہوم یہ ہے کہ ایسا مسلمان جنت میں جانے والے اولین لوگوں میں شامل نہیں ہوگا۔ بلکہ وہ سزا بھگتنے کے بعد جنت میں جائےگا۔الا ان یشاء اللہ یہ معنی نہیں ہے ہیں کہ وہ جنت میں جائے گاہی نہیں۔ کیونکہ اللہ کا وعدہ ہے کہ اہل توحید جنت میں داخل ہوں گے۔