Book - حدیث 2755

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي الْإِمَامِ يَسْتَأْثِرُ بِشَيْءٍ مِنْ الْفَيْءِ لِنَفْسِهِ صحیح حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ عُتْبَةَ، قَالَ:، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَّامٍ الْأَسْوَدَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ عَبَسَةَ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى بَعِيرٍ مِنَ الْمَغْنَمِ، فَلَمَّا سَلَّمَ، أَخَذَ وَبَرَةً مِنْ جَنْبِ الْبَعِيرِ، ثُمَّ قَالَ: >وَلَا يَحِلُّ لِي مِنْ غَنَائِمِكُمْ مِثْلُ هَذَا إِلَّا الْخُمُسُ، وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ فِيكُمْ<

ترجمہ Book - حدیث 2755

کتاب: جہاد کے مسائل باب: کافروں سے حاصل ہونے والے مال میں سے امام کا اپنے لیے کوئی چیز خاص کر لینا سیدنا عمرو بن عبسہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی ‘ غنیمت کا ایک اونٹ ( بطور سترہ ) آگے تھا ‘ جب آپ ﷺ نے سلام پھیرا تو آپ ﷺ نے اس اونٹ کے پہلو سے کچھ بال لیے پھر فرمایا ” اور تمہاری غنیمتوں میں سے میرے لیے اس قدر بھی حلال نہیں سوائے پانچویں حصے کے ‘ اور وہ پانچواں حصہ بھی پھر تم ہی میں واپس ہو جاتا ہے ۔ “
تشریح : رسول اللہﷺ غنیمت میں سے صرف خمس لیا کرتے تھے۔اس طرح امام المسلمین بھی اس مسئلے میں نبی کریمﷺ کی اقتداء کرے۔اور کوئی خاص چیز اپنے لئے خاص نہ کرے۔الا یہ کہ کوئی خاص مصلحت ہو۔(نیل الاوطار۔الجہاد۔باب ۔ان اربعۃ اخماس الغنیمۃ للغانمین ۔۔۔296/7۔وباب بیان الصفی۔۔۔۔316/7) رسول اللہﷺ غنیمت میں سے صرف خمس لیا کرتے تھے۔اس طرح امام المسلمین بھی اس مسئلے میں نبی کریمﷺ کی اقتداء کرے۔اور کوئی خاص چیز اپنے لئے خاص نہ کرے۔الا یہ کہ کوئی خاص مصلحت ہو۔(نیل الاوطار۔الجہاد۔باب ۔ان اربعۃ اخماس الغنیمۃ للغانمین ۔۔۔296/7۔وباب بیان الصفی۔۔۔۔316/7)