Book - حدیث 2749

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِيمَنْ قَالَ: الْخُمُسُ قَبْلَ النَّفْلِ صحیح حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ الْجُشَمِيُّ، قَالَ:، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ مَكْحُولٍ عَنِ ابْنِ جَارِيَةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ مَسْلَمَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُنَفِّلُ الرُّبْعَ بَعْدَ الْخُمُسِ، وَالثُّلُثَ بَعْدَ الْخُمُسِ، إِذَا قَفَلَ

ترجمہ Book - حدیث 2749

کتاب: جہاد کے مسائل باب: اس مسئلے کی دلیل کہ خمس پہلے نکالا جائے اور اضافی انعام بعد میں دیے جائیں سیدنا حبیب بن مسلمہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ خمس نکالنے کے بعد شروع میں ( پہلی مرتبہ ) چوتھا حصہ بطور نفل ( اضافی انعام ) دیا کرتے تھے ۔ اور غزوے سے لوٹتے وقت ( دوبارہ لشکر کشی میں ) تیسرا حصہ دیا کرتے تھے خمس نکال لینے کے بعد ۔
تشریح : مذکورہ حدیث میں (اذا قفل) اور اگلی روایت میں (فی الرحمۃ)(لوٹتے وقت) کے معنی یہ ہیں کہ جب لشکر ایک بار دشمن پر حملہ کرچکا ہوتا۔۔۔بعد ازاں دوبارہ اس پرحملہ کرتا۔۔۔اس کا مطلب امام خطابی کے نزدیک یہ ہے۔کہ جب لشکر کسی علاقے میں جہاد کےلئے جاتا۔ تو اس میں سے کوئی ایک گروہ بڑے لشکر سے الگ ہوکر کسی محدود جنگ کےلئےجاتا تو نبی کریمﷺ اس گروہ میں شامل افراد کو چوتھا حصہ بطور نفل دیتے۔جب کے بڑے لشکر کے لوگوں کواس کے تین چوتھائی میں حصہ دیتے۔اور اگر واپسی میں اس طرح کا کوئی چھوٹا گروہ بڑے لشکر سے الگ ہوکر کسی جگہ کےلئے معرکہ آرائی کے لئے جاتا تو واپسی پر جب کہ گھر کا شوق دید بے قراری میں بدل چکا ہوتا۔ علاوہ ازیں دشمن بھی زیادہ چوکس او ر مستعد ہوجاتا ہے۔چونکہ زیادہ پرمشقت اورزیادہ صبرآزما ہوتا۔تو نبی کریمﷺ اس گروہ کوتیسرا حصہ دیتے۔واللہ اعلم۔(خظابی ۔نیل الاوطار) مذکورہ حدیث میں (اذا قفل) اور اگلی روایت میں (فی الرحمۃ)(لوٹتے وقت) کے معنی یہ ہیں کہ جب لشکر ایک بار دشمن پر حملہ کرچکا ہوتا۔۔۔بعد ازاں دوبارہ اس پرحملہ کرتا۔۔۔اس کا مطلب امام خطابی کے نزدیک یہ ہے۔کہ جب لشکر کسی علاقے میں جہاد کےلئے جاتا۔ تو اس میں سے کوئی ایک گروہ بڑے لشکر سے الگ ہوکر کسی محدود جنگ کےلئےجاتا تو نبی کریمﷺ اس گروہ میں شامل افراد کو چوتھا حصہ بطور نفل دیتے۔جب کے بڑے لشکر کے لوگوں کواس کے تین چوتھائی میں حصہ دیتے۔اور اگر واپسی میں اس طرح کا کوئی چھوٹا گروہ بڑے لشکر سے الگ ہوکر کسی جگہ کےلئے معرکہ آرائی کے لئے جاتا تو واپسی پر جب کہ گھر کا شوق دید بے قراری میں بدل چکا ہوتا۔ علاوہ ازیں دشمن بھی زیادہ چوکس او ر مستعد ہوجاتا ہے۔چونکہ زیادہ پرمشقت اورزیادہ صبرآزما ہوتا۔تو نبی کریمﷺ اس گروہ کوتیسرا حصہ دیتے۔واللہ اعلم۔(خظابی ۔نیل الاوطار)