Book - حدیث 2740

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي النَّفَلِ حسن صحیح حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ00 مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: جِئْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَدْرٍ بِسَيْفٍ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ اللَّهَ قَدْ شَفَى صَدْرِي الْيَوْمَ مِنَ الْعَدُوِّ، فَهَبْ لِي هَذَا السَّيْفَ! قَالَ: >إِنَّ هَذَا السَّيْفَ لَيْسَ لِي وَلَا لَكَ<، فَذَهَبْتُ وَأَنَا أَقُولُ: يُعْطَاهُ الْيَوْمَ مَنْ لَمْ يُبْلِ بَلَائِي! فَبَيْنَمَا أَنَا إِذْ جَاءَنِي الرَّسُولُ، فَقَالَ: >أَجِبْ<، فَظَنَنْتُ أَنَّهُ نَزَلَ فِيَّ شَيْءٌ بِكَلَامِي، فَجِئْتُ، فَقَالَ لِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّكَ سَأَلْتَنِي هَذَا السَّيْفَ، وَلَيْسَ هُوَ لِي، وَلَا لَكَ، وَإِنَّ اللَّهَ قَدْ جَعَلَهُ لِي فَهُوَ لَكَ<. ثُمَّ قَرَأَ: {يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَنْفَالِ قُلِ الْأَنْفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ...}[الأنفال: 1]، إِلَى آخِرِ الْآيَةِ. قَالَ أَبو دَاود: قِرَاءَةُ ابْنِ مَسْعُودٍ: يَسْأَلُونَكَ النَّفْلَ.

ترجمہ Book - حدیث 2740

کتاب: جہاد کے مسائل باب: ( غنیمت کے علاوہ ) اضافی انعام دینے کا بیان سیدنا مصعب بن سعد اپنے والد ( سیدنا سعد بن ابی وقاص ؓ ) سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ بدر کے روز میں ایک تلوار لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! اللہ تعالیٰ نے آج دشمن کے مقابلے میں میرا سینہ ٹھنڈا کر دیا ہے ، تو آپ یہ تلوار مجھے عنایت فر دیجئیے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” یہ تلوار نہ میری ہے اور نہ تیری ۔ “ چنانچہ میں چلا اور میں کہہ رہا تھا : یہ آج اس آدمی کو دے دی جائے گی جس نے میرے جیسی بہادری نہیں دکھائی ہو گی ۔ میں اسی کیفیت میں تھا کہ ایک بلانے والا میرے پاس آیا اور کہا کہ ( رسول اللہ ﷺ کے ہاں ) پہنچو ۔ میں نے گمان کیا کہ میں نے جو بول بولے ہیں ان کی بنا پر میرے بارے میں کوئی وحی نازل ہوئی ہو گی ۔ چنانچہ میں آیا تو نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا ” تو نے مجھ سے یہ تلوار مانگی تھی ، حالانکہ یہ نہ میری ہے نہ تیری اور ( اب ) اللہ عزوجل نے اسے مجھے دے دیا ہے ، سو ( اب ) یہ تیری ہے ۔ “ پھر آپ ﷺ نے سورۃ الانفال کی یہ آیت تلاوت فرمائی ۔ ) «يسألونك عن الأنفال قل الأنفال لله والرسول» آخر آیت تک ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں سیدنا ابن مسعود ؓ کی قرآت میں ہے ۔ «يسألونك النفل» ( بغیر عن کے اور مفرد صیغہ کے ساتھ ) ۔
تشریح : معروف قراءت میں (يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَنفَالِ) کے معنی ہیں۔ لوگ آپ سے غنیمتوں کا حکم پوچھتے ہیں۔ اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قراءت (يسالونك النفل)کا ترجمہ ہے۔ لوگ آپ ﷺ سے نفل کا سوال کرتے ہیں۔(مزیداضافی انعام کا) معروف قراءت میں (يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَنفَالِ) کے معنی ہیں۔ لوگ آپ سے غنیمتوں کا حکم پوچھتے ہیں۔ اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قراءت (يسالونك النفل)کا ترجمہ ہے۔ لوگ آپ ﷺ سے نفل کا سوال کرتے ہیں۔(مزیداضافی انعام کا)