Book - حدیث 274

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ فِي الْمَرْأَةِ تُسْتَحَاضُ وَمَنْ قَالَ تَدَعُ الصَّلَاةَ فِي عِدَّةِ الْأَيَّامِ الَّتِي كَانَتْ تَحِيضُ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تُهَرَاقُ الدِّمَاءَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَفْتَتْ لَهَا أُمُّ سَلَمَةَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: >لِتَنْظُرْ عِدَّةَ اللَّيَالِي وَالْأَيَّامِ الَّتِي كَانَتْ تَحِيضُهُنَّ مِنَ الشَّهْرِ، قَبْلَ أَنْ يُصِيبَهَا الَّذِي أَصَابَهَا، فَلْتَتْرُكِ الصَّلَاةَ قَدْرَ ذَلِكَ مِنَ الشَّهْرِ، فَإِذَا خَلَّفَتْ ذَلِكَ فَلْتَغْتَسِلْ، ثُمَّ لِتَسْتَثْفِرْ بِثَوْبٍ، ثُمَّ لِتُصَلِّ فِيهِ

ترجمہ Book - حدیث 274

کتاب: طہارت کے مسائل باب: مستحاضہ کا بیان اور یہ کہ (غیر ممیزہ) اپنے حیض کے دنوں کے برابر نماز چھوڑدیا کرے ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ ؓا زوجہ نبی کریم ﷺ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ایک عورت کو بہت خون آتا تھا تو اس کے لیے سیدہ ام سلمہ ؓا نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا ” اسے چاہیئے کہ یہ عارضہ لاحق ہونے سے پہلے ، مہینے ( میں حیض ) کے دنوں اور راتوں کی گنتی کا خیال کرے اور استخاضہ والے مہینے میں اسی اندازے سے نماز چھوڑ دے ۔ جب یہ دن گزر جائیں تو غسل کر لے اور کپڑے کا لنگوٹ باندھے رہے اور نماز پڑھتی رہے ۔ “
تشریح : ہر بالغ عورت کو ماہانہ نظام کے تحت جو خون آتا ہے اسے حیض کہتے ہیں ۔ او ریہ علامت ہوتی ہے کہ اس کا رحم خالی ہے ۔ ابتدائے بلوغت ہی سے ہر عورت کو اپنی عادت کا بالعموم تجربہ ہو جاتا ہے ۔ عام طور پر یہ خون سیاہی مائل ہوتا ہے لیکن اگر اس نظام میں خرابی آجائے اور خون کا آنا عادت سے بڑھ جائے تو اسے استحاضہ کہتے ہیں اور اس کی رنگت بھی مختلف سی ہوتی ہے ۔ بچے کی ولادت پر آنے والے خون کو نفاس کہتے ہیں ۔ حیض اور نفاس کے ایام ناپاکی کے ایام شمار ہوتے ہیں مگر استحاضہ کے ایام طہارت کے شمار کیے جاتے ہیں اس بنا پر کہ یہ ایک مرض کی کیفیت ہوتی ہے ۔ استحاضہ کا مسئلہ یوں ہے کہ اگر عورت کو اپنے حیض کی تواریخ معلوم اور اس کے ایام متعین ہوں اور یہ عارضہ لاحق ہو جائے تو وہ ان متعین دنوں کی نمازیں چھوڑ دے اور شوہر بھی اس سے علیحدہ رہے ۔ اگر ایام اور تواریخ میں فرق آتا رہتا ہو تو سیاہی مائل خون کے ایام کو حیض کے ایام شمار کیا جائے لیکن اگر تواریخ اور ایام غیر متعین اور رنگت سے بھی امتیاز نہ ہورہا ہو یا ابتدا ہی سے استحاضے کا عارضہ لاحق ہوگیا ہو تو چھ ،سات دن یا اپنے عزیز واقارب کی خواتین کی عادات کے مطابق حیض کے دن متعین کرلیے جائیں ۔ ان دنوں میں نماز ، روزہ اور مجامعت سے پرہیز کیا جائے ۔ ان دنوں کے پورے ہونے پر غسل کرکےنماز ، روزہ شروع کردے اور بعد ازاں ہر نماز کے لیے وضو کرتی رہے ۔ اگر غسل کی ہمت ہو تو بہت افضل ہے ۔ شوہر کو مباشرت کی بھی اجازت ہوگی ۔ استحاضہ کی احادیث کا اس مختصر تمہید کی روشنی میں مطالعہ کیا جائے۔ ہر بالغ عورت کو ماہانہ نظام کے تحت جو خون آتا ہے اسے حیض کہتے ہیں ۔ او ریہ علامت ہوتی ہے کہ اس کا رحم خالی ہے ۔ ابتدائے بلوغت ہی سے ہر عورت کو اپنی عادت کا بالعموم تجربہ ہو جاتا ہے ۔ عام طور پر یہ خون سیاہی مائل ہوتا ہے لیکن اگر اس نظام میں خرابی آجائے اور خون کا آنا عادت سے بڑھ جائے تو اسے استحاضہ کہتے ہیں اور اس کی رنگت بھی مختلف سی ہوتی ہے ۔ بچے کی ولادت پر آنے والے خون کو نفاس کہتے ہیں ۔ حیض اور نفاس کے ایام ناپاکی کے ایام شمار ہوتے ہیں مگر استحاضہ کے ایام طہارت کے شمار کیے جاتے ہیں اس بنا پر کہ یہ ایک مرض کی کیفیت ہوتی ہے ۔ استحاضہ کا مسئلہ یوں ہے کہ اگر عورت کو اپنے حیض کی تواریخ معلوم اور اس کے ایام متعین ہوں اور یہ عارضہ لاحق ہو جائے تو وہ ان متعین دنوں کی نمازیں چھوڑ دے اور شوہر بھی اس سے علیحدہ رہے ۔ اگر ایام اور تواریخ میں فرق آتا رہتا ہو تو سیاہی مائل خون کے ایام کو حیض کے ایام شمار کیا جائے لیکن اگر تواریخ اور ایام غیر متعین اور رنگت سے بھی امتیاز نہ ہورہا ہو یا ابتدا ہی سے استحاضے کا عارضہ لاحق ہوگیا ہو تو چھ ،سات دن یا اپنے عزیز واقارب کی خواتین کی عادات کے مطابق حیض کے دن متعین کرلیے جائیں ۔ ان دنوں میں نماز ، روزہ اور مجامعت سے پرہیز کیا جائے ۔ ان دنوں کے پورے ہونے پر غسل کرکےنماز ، روزہ شروع کردے اور بعد ازاں ہر نماز کے لیے وضو کرتی رہے ۔ اگر غسل کی ہمت ہو تو بہت افضل ہے ۔ شوہر کو مباشرت کی بھی اجازت ہوگی ۔ استحاضہ کی احادیث کا اس مختصر تمہید کی روشنی میں مطالعہ کیا جائے۔