Book - حدیث 2737

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي النَّفَلِ صحیح حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ قَالَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -يَوْمَ بَدْرٍ-: >مَنْ فَعَلَ كَذَا وَكَذَا؟<. فَلَهُ مِنَ النَّفَلِ كَذَا وَكَذَا قَالَ: فَتَقَدَّمَ الْفِتْيَانُ، وَلَزِمَ الْمَشْيَخَةُ الرَّايَاتِ، فَلَمْ يَبْرَحُوهَا، فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ, قَالَ الْمَشْيَخَةُ: كُنَّا رِدْءًا لَكُمْ، لَوِ انْهَزَمْتُمْ لَفِئْتُمْ إِلَيْنَا، فَلَا تَذْهَبُوا بِالْمَغْنَمِ وَنَبْقَى، فَأَبَى الْفِتْيَانُ، وَقَالُوا: جَعَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَنَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: {يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَنْفَالِ قُلِ الْأَنْفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ- إِلَى قَوْلِهِ - كَمَا أَخْرَجَكَ رَبُّكَ مِنْ بَيْتِكَ بِالْحَقِّ وَإِنَّ فَرِيقًا مِنَ الْمُؤْمِنِينَ لَكَارِهُونَ}[الأنفال: 1-5]، يَقُولُ: >فَكَانَ ذَلِكَ خَيْرًا لَهُمْ، فَكَذَلِكَ أَيْضًا، فَأَطِيعُونِي, فَ إِنِّي أَعْلَمُ بِعَاقِبَةِ هَذَا مِنْكُمْ<

ترجمہ Book - حدیث 2737

کتاب: جہاد کے مسائل باب: ( غنیمت کے علاوہ ) اضافی انعام دینے کا بیان سیدنا ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے بدر کے دن فرمایا ” جس نے ایسے ایسے کیا سے اتنا اتنا انعام ( نفل ) ملے گا ۔ “ چنانچہ نوجوان آگے بڑھے اور بڑی عمر کو لوگ نشانات ( یا جھنڈوں ) کے پاس رکے رہے ۔ جب اللہ تعالیٰ نے ان کو فتح دی تو بزرگوں نے کہا : ہم تمہارا سہارا تھے اگر تمہیں شکست ہوتی تو تم لوگ ہمارے ہی پاس لوٹ کے آتے ، ساری غنیمت تم ہی نہ سمیٹ لے جاؤ کہ ہمیں کچھ نہ ملے مگر جوانوں نے انکار کیا اور کہنے لگے : یہ تو وہ چیز ہے جو رسول اللہ ﷺ نے ہمارے لیے مخصوص فرمائی ہے ۔ تب اللہ تعالیٰ نے سورۃ الانفال کی آیات نازل فرمائیں «يسألونك عن الأنفال قل الأنفال لله والرسول» سے لے کر «وإن فريقا من المؤمنين لكارهون» چنانچہ یہ سب ان کے لیے بہتر ہوا اور ایسے فرمایا کہ میری اطاعت کرو ، بیشک اس کے انجام کو میں تم سے بہتر جانتا ہوں ۔
تشریح : 1۔سورہ انفال کی ابتدائی پانچ آیتوں کا ترجمہ یہ ہے یہ لوگ آپﷺ سے غنیمتوں کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔کہہ دیجئے کہ غنائم کا مالک اللہ ہے۔اور اس کارسولﷺ۔سو تم اللہ کا تقویٰ اختیار کرو۔ اور آپس میں صلح سے رہو۔اللہ اور اس کے رسولﷺکی اطاعت کرو۔اگر تم (واقعی ) مومن ہو۔ایمان والے تو وہ ہیں جب اللہ کا نام آئے۔ تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں۔اور جب ان پر اس کی آیات پڑھی جاتی ہیں۔ تو ان کا ایمان بڑھ جاتا ہے۔ اور وہ اپنے رب پربھروسہ رکھتے ہیں۔ وہ جو نماز قائم کرتے ہیں۔اور جو ہم نے ان کو دیاہے خرچ کرتے ہیں۔یہی لوگ سچے ایمان دار ہیں۔ان کے لئے اپنے رب کے پاس درجات ہیں۔اور مغفرت اورعزت کی روزی ہے۔ جسا کہ آپ کو آپ کے رب نے آپ کوگھر سے حق کے ساتھ نکالا جب کہ مومنوں میں سے ایک جماعت راضی نہ تھی۔ 2۔جہاداور دیگر اعمال خیر میں لوگوں کوشوق دلانے ان کی حوصلہ افزائی اور مزید سبقت کےلئے انعامات دینا مسنون ومستحب ہے۔مگر ان پرواجب ہے کہ اپنی نیتوں کومحض دنیاکےمال ومتاع تک محدود نہ رکھیں۔ 1۔سورہ انفال کی ابتدائی پانچ آیتوں کا ترجمہ یہ ہے یہ لوگ آپﷺ سے غنیمتوں کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔کہہ دیجئے کہ غنائم کا مالک اللہ ہے۔اور اس کارسولﷺ۔سو تم اللہ کا تقویٰ اختیار کرو۔ اور آپس میں صلح سے رہو۔اللہ اور اس کے رسولﷺکی اطاعت کرو۔اگر تم (واقعی ) مومن ہو۔ایمان والے تو وہ ہیں جب اللہ کا نام آئے۔ تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں۔اور جب ان پر اس کی آیات پڑھی جاتی ہیں۔ تو ان کا ایمان بڑھ جاتا ہے۔ اور وہ اپنے رب پربھروسہ رکھتے ہیں۔ وہ جو نماز قائم کرتے ہیں۔اور جو ہم نے ان کو دیاہے خرچ کرتے ہیں۔یہی لوگ سچے ایمان دار ہیں۔ان کے لئے اپنے رب کے پاس درجات ہیں۔اور مغفرت اورعزت کی روزی ہے۔ جسا کہ آپ کو آپ کے رب نے آپ کوگھر سے حق کے ساتھ نکالا جب کہ مومنوں میں سے ایک جماعت راضی نہ تھی۔ 2۔جہاداور دیگر اعمال خیر میں لوگوں کوشوق دلانے ان کی حوصلہ افزائی اور مزید سبقت کےلئے انعامات دینا مسنون ومستحب ہے۔مگر ان پرواجب ہے کہ اپنی نیتوں کومحض دنیاکےمال ومتاع تک محدود نہ رکھیں۔