Book - حدیث 2732

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي الْمُشْرِكِ يُسْهَمُ لَهُ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَيَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ عَنِ الْفُضَيْلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نِيَارٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ, قَالَ يَحْيَى إِنَّ رَجُلًا مِنَ الْمُشْرِكِينَ لَحِقَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُقَاتِلَ مَعَهُ، فَقَالَ: >ارْجِعْ, ثُمَّ اتَّفَقَا فَقَالَ إِنَّا لَا نَسْتَعِينُ بِمُشْرِكٍ<.

ترجمہ Book - حدیث 2732

کتاب: جہاد کے مسائل باب: کیا مشرک کا غنیمت میں کوئی حصہ ہے؟ ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا بیان کرتی ہیں کہ مشرکین میں سے ایک آدمی نبی کریم ﷺ سے ملا ، تاکہ آپ ﷺ کے ساتھ مل کر ( مشرکین سے ) قتال کرے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” واپس چلے جاؤ ۔ “ ( یہ الفاظ یحییٰ بن معین کے ہیں ۔ اس کے بعد مسدد اور یحییٰ دونوں باتفاق کہتے ہیں کہ ) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” ہم مشرکین سے مدد نہیں لیتے ۔ “
تشریح : جب مشرکین سے مدد نہیں لی جاتی تو غنیمت میں ان کاحصہ ہی بے معنی ہے۔اور اسلامی سیاست کا بنیادی قاعدہ و اصول یہی ہے کہ مشرکین سے مدد نہ لی جائے۔مگر حصب احوال ومصالح اگر کہیں اضطراری کیفیت ہو تو بمقابلہ کفار مدد لی جاسکتی ہے۔ مسلمانوں کے خلاف نہیں جیسا کہ سفر ہجرت میں رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عبد اللہ بن اریقط لیثی۔کی رہنمائی میں اپنا سفر مکمل فرمایا تھا۔ یہ مشرک تھا مگر قابل اعتماد تھا۔ایسی کوئی صورت ہو تو انعام وغیرہ دیا جاسکتا ہے۔واللہ اعلم دیکھئے۔(نیل الاوطار باب ماجاء فی الاستعانۃ بالمشرکین ۔254/7) جب مشرکین سے مدد نہیں لی جاتی تو غنیمت میں ان کاحصہ ہی بے معنی ہے۔اور اسلامی سیاست کا بنیادی قاعدہ و اصول یہی ہے کہ مشرکین سے مدد نہ لی جائے۔مگر حصب احوال ومصالح اگر کہیں اضطراری کیفیت ہو تو بمقابلہ کفار مدد لی جاسکتی ہے۔ مسلمانوں کے خلاف نہیں جیسا کہ سفر ہجرت میں رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عبد اللہ بن اریقط لیثی۔کی رہنمائی میں اپنا سفر مکمل فرمایا تھا۔ یہ مشرک تھا مگر قابل اعتماد تھا۔ایسی کوئی صورت ہو تو انعام وغیرہ دیا جاسکتا ہے۔واللہ اعلم دیکھئے۔(نیل الاوطار باب ماجاء فی الاستعانۃ بالمشرکین ۔254/7)