Book - حدیث 2728

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي الْمَرْأَةِ وَالْعَبْدِ يُحْذَيَانِ مِنْ الْغَنِيمَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، قَالَ:، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ يَعْنِي الْوَهْبِيَّ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ وَالزُّهْرِيِّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ، قَالَ: كَتَبَ نَجْدَةُ الْحَرُورِيُّ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ عَنِ النِّسَاءِ: هَلْ كُنَّ يَشْهَدْنَ الْحَرْبَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ وَهَلْ كَانَ يَضْرِبُ لَهُنَّ بِسَهْمٍ؟ قَالَ: فَأَنَا كَتَبْتُ كِتَابَ ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَى نَجْدَةَ: قَدْ كُنَّ يَحْضُرْنَ الْحَرْبَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَّا أَنْ يُضْرَبَ لَهُنَّ بِسَهْمٍ فَلَا، وَقَدْ كَانَ يُرْضَخُ لَهُنَّ

ترجمہ Book - حدیث 2728

کتاب: جہاد کے مسائل باب: عورت اور غلام کو غنیمت میں سے انعام و اکرام دیا جائے یزید بن ہرمز نے بیان کیا کہ نجدہ حروری نے سیدنا ابن عباس ؓ کو لکھا اور پوچھا کہ کیا عورتیں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جہاد میں جایا کرتیں تھیں ؟ اور کیا آپ ﷺ انہیں غنیمت میں سے کوئی حصہ عنایت فرماتے تھے ؟ یزید بن ہرمز کہتے ہیں ۔ سیدنا ابن عباس ؓ کا جواب نجدہ کی طرف میں نے تحریر کیا تھا کہ عورتیں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جنگ میں شریک ہوتیں تھیں اور یہ کہ انہیں غنیمت میں کوئی حصہ دیا جائے ۔ یہ نہیں ہوتا تھا ، تاہم انہیں عطیہ و انعام ضرور دیا جاتا تھا ۔
تشریح : 1۔عورتوں اور دیگر خدمت کاروں کئے لئے غنیمت میں باقاعدہ حصہ نہیں ہے۔ مگر ان کی خدمت کی مساسبت سے معقول انعام واکرام ضرور دیا جائئے۔2۔اس سے یہ بات واضح ہوئی کہ عورتوں نے ایک فوجی اور مجاہدین کی حیثیت سے شرکت نہیں کی تھی۔ اگرایسا ہوتا تو انہیں غنیمت میں سے پورا حصہ دیا جاتا۔ان کی حیثیت خدمت گار کی سی تھی۔اور بھی پس پردہ رہ کر 3۔اس سے زندگی کے ہر شعبے میں مرد وزن کی مغربی مساوات کا ہرگز اثبات نہیں ہوتا جیساکہ بعض مغرب زدہ حضرات کرتے ہیں۔ 1۔عورتوں اور دیگر خدمت کاروں کئے لئے غنیمت میں باقاعدہ حصہ نہیں ہے۔ مگر ان کی خدمت کی مساسبت سے معقول انعام واکرام ضرور دیا جائئے۔2۔اس سے یہ بات واضح ہوئی کہ عورتوں نے ایک فوجی اور مجاہدین کی حیثیت سے شرکت نہیں کی تھی۔ اگرایسا ہوتا تو انہیں غنیمت میں سے پورا حصہ دیا جاتا۔ان کی حیثیت خدمت گار کی سی تھی۔اور بھی پس پردہ رہ کر 3۔اس سے زندگی کے ہر شعبے میں مرد وزن کی مغربی مساوات کا ہرگز اثبات نہیں ہوتا جیساکہ بعض مغرب زدہ حضرات کرتے ہیں۔