Book - حدیث 2726

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِيمَنْ جَاءَ بَعْدَ الْغَنِيمَةِ لَا سَهْمَ لَهُ صحیح حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى أَبُو صَالِحٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ كُلَيْبِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ هَانِئِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ -يَعْنِي يَوْمَ بَدْرٍ- فَقَالَ: >إِنَّ عُثْمَانَ انْطَلَقَ فِي حَاجَةِ اللَّهِ وَحَاجَةِ رَسُولِ اللَّهِ، وَإِنِّي أُبَايِعُ لَهُ<. فَضَرَبَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَهْمٍ، وَلَمْ يَضْرِبْ لِأَحَدٍ غَابَ غَيْرَهُ

ترجمہ Book - حدیث 2726

کتاب: جہاد کے مسائل باب: جو شخص غنیمت کی تقسیم کے بعد پہنچے ، اس کا اس میں کوئی حصہ نہیں سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ بدر والے دن کھڑے ہوئے اور فرمایا ” عثمان ؓ ، اللہ کے کام سے اور رسول اللہ کے کام سے گئے ہیں اور میں ان کی بیعت لے رہا ہوں ۔ “ پھر آپ ﷺ نے غنیمت میں سے ان کا حصہ نکالا ، اور ان کے سوا غائب رہنے والوں میں سے کسی کو کچھ نہیں دیا ۔
تشریح : بد رکے موقع پررسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ذوجہ محترمہ رقیہ رضی اللہ عنہا بیمار تھیں۔رسول اللہ ﷺ نے خود انھیں حضرت رقیہ کی خدمت وتمارداری کے لئے پابندفرمایا تھا۔ اور پھر وہ اس بیماری میں وفات پاگئیں تھیں۔اسی بنیاد پر انہیں غنیمت میں حصہ دیا گیا تھا۔البتہ اس میں بعیت والی بات رواوی کا وہم ہے۔ کیونکہ نبی کریمﷺ نے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے بعیت حدیبیہ کے موقع پرلی تھی۔یہاں راوی کو وہم ہوا ہے۔ اور اس نے اسے بدر کے واقعے میں بیان کردیا ہے۔ اس واقعے سے ثابت ہوا کہ جو شخص مجاہدین کی کوئی ذمہ داری ادا کرنے کی وجہ سے قتال میں شریک نہ ہوا اسے بھی غنیمت میں سے حصہ دیا جائے گا۔ بد رکے موقع پررسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ذوجہ محترمہ رقیہ رضی اللہ عنہا بیمار تھیں۔رسول اللہ ﷺ نے خود انھیں حضرت رقیہ کی خدمت وتمارداری کے لئے پابندفرمایا تھا۔ اور پھر وہ اس بیماری میں وفات پاگئیں تھیں۔اسی بنیاد پر انہیں غنیمت میں حصہ دیا گیا تھا۔البتہ اس میں بعیت والی بات رواوی کا وہم ہے۔ کیونکہ نبی کریمﷺ نے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے بعیت حدیبیہ کے موقع پرلی تھی۔یہاں راوی کو وہم ہوا ہے۔ اور اس نے اسے بدر کے واقعے میں بیان کردیا ہے۔ اس واقعے سے ثابت ہوا کہ جو شخص مجاہدین کی کوئی ذمہ داری ادا کرنے کی وجہ سے قتال میں شریک نہ ہوا اسے بھی غنیمت میں سے حصہ دیا جائے گا۔