كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِيمَنْ جَاءَ بَعْدَ الْغَنِيمَةِ لَا سَهْمَ لَهُ صحیح حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ يَحْيَى الْبَلْخِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ وَسَأَلَهُ إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ فَحَدَّثَنَاهُ الزُّهْرِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ عَنْبَسَةَ بْنَ سَعِيدٍ الْقُرَشِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَيْبَرَ، حِينَ افْتَتَحَهَا، فَسَأَلْتُهُ أَنْ يُسْهِمَ لِي، فَتَكَلَّمَ بَعْضُ وُلْدِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ، فَقَالَ: لَا تُسْهِمْ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: فَقُلْتُ: هَذَا قَاتِلُ ابْنِ قَوْقَلٍ، فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْعَاصِ: يَا عَجَبًا! لِوَبْرٍ قَدْ تَدَلَّى عَلَيْنَا مِنْ قَدُومِ ضَالٍ، يُعَيِّرُنِي بِقَتْلِ امْرِئٍ مُسْلِمٍ أَكْرَمَهُ اللَّهُ تَعَالَى عَلَى يَدَيَّ، وَلَمْ يُهِنِّي عَلَى يَدَيْهِ. قَالَ أَبو دَاود: هَؤُلَاءِ كَانُوا نَحْوَ عَشَرَةٍ، فَقُتِلَ مِنْهُمْ سِتَّةٌ، وَرَجَعَ مَنْ بَقِيَ.
کتاب: جہاد کے مسائل
باب: جو شخص غنیمت کی تقسیم کے بعد پہنچے ، اس کا اس میں کوئی حصہ نہیں
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں مدینے پہنچا جب کہ رسول اللہ ﷺ خیبر میں تھے ، جس وقت کہ آپ نے اسے فتح کیا تھا ۔ میں نے درخواست کی کہ آپ مجھے بھی عنایت فرمائیں ۔ تو سعید بن عاص کے بچوں میں سے کسی نے کہا : اے اﷲ کے رسول ! اسے مت دیجئیے ۔ میں نے کہا : یہ ابن قوقل ؓ کا قاتل ہے ۔ تو سعید بن عاص ؓ نے کہا : «يا عجبا لوبر» ضال ( پہاڑ ) کہ چوٹی سے ہمارے پاس اتر آیا ہے اور مجھے ایک مسلمان کے قتل پر عار دلاتا ہے جس کو اللہ عزوجل نے میرے ہاتھوں عزت بخشی ( اسے شہادت نصیب ہوئی ) اور مجھے اس کے ہاتھوں ذلیل نہیں کیا ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں : یہ لوگ تقریباً دس آدمی تھے ۔ ان میں سے چھ شہید ہو گئے اور باقی واپس لوٹ آئے ۔
تشریح :
1.۔جولوگ معرکے میں کسی طرح شریک نہ ہوں۔ ان کا غنیمت میں باقاعدہ حصہ نہیں ہوتا۔البتہ امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں۔کہ جولوگ غنیمت جمع کرلئے جانے کے بعد لشکراسلام سے جا ملیں اور غنیمت تقسیم نہ ہوئی ہو تو انھیں بھی اس میں سے حصہ ملے گا۔2۔ابن قوقل(نعمان بن قوقلرضی اللہ تعالیٰ عنہ )انصاری صحابی تھے۔ جو غزوہ احد میں ابان بن سعید کے ہاتھوں شہید ہوئے تھے۔ جب کہ ابان حدیبیہ کے بعد مسلمان ہوئے ہیں۔او رغزوہ خیبر حدیبیہ کے بعد ہواہے۔3۔پہلی روایت میں ہے کہ ابان بن سعید نے غنیمت کا مطالبہ کیاتھا۔توابو ہریرہرضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انکارکیا تھا۔اوردوسری میں ہے کہ ابو ہریرہرضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سوال کیا تو ابان نے انکار کیا۔حافظ منذری نے بحوالہ ابو بکر الخطیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ دوسری روایت کو راحج کہاہے۔
1.۔جولوگ معرکے میں کسی طرح شریک نہ ہوں۔ ان کا غنیمت میں باقاعدہ حصہ نہیں ہوتا۔البتہ امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں۔کہ جولوگ غنیمت جمع کرلئے جانے کے بعد لشکراسلام سے جا ملیں اور غنیمت تقسیم نہ ہوئی ہو تو انھیں بھی اس میں سے حصہ ملے گا۔2۔ابن قوقل(نعمان بن قوقلرضی اللہ تعالیٰ عنہ )انصاری صحابی تھے۔ جو غزوہ احد میں ابان بن سعید کے ہاتھوں شہید ہوئے تھے۔ جب کہ ابان حدیبیہ کے بعد مسلمان ہوئے ہیں۔او رغزوہ خیبر حدیبیہ کے بعد ہواہے۔3۔پہلی روایت میں ہے کہ ابان بن سعید نے غنیمت کا مطالبہ کیاتھا۔توابو ہریرہرضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انکارکیا تھا۔اوردوسری میں ہے کہ ابو ہریرہرضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سوال کیا تو ابان نے انکار کیا۔حافظ منذری نے بحوالہ ابو بکر الخطیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ دوسری روایت کو راحج کہاہے۔