Book - حدیث 2718

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي السَّلَبِ يُعْطَى الْقَاتِلَ صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ:، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ –يَعْنِي: يَوْمَ حُنَيْنٍ-: >مَنْ قَتَلَ كَافِرًا فَلَهُ سَلَبُهُ<. فَقَتَلَ أَبُو طَلْحَةَ يَوْمَئِذٍ عِشْرِينَ رَجُلًا، وَأَخَذَ أَسْلَابَهُمْ، وَلَقِيَ أَبُو طَلْحَةَ أُمَّ سُلَيْمٍ وَمَعَهَا خِنْجَرٌ، فَقَالَ: يَا أُمَّ سُلَيْمٍ! مَا هَذَا مَعَكِ؟ قَالَتْ: أَرَدْتُ وَاللَّهِ إِنْ دَنَا مِنِّي بَعْضُهُمْ أَبْعَجُ بِهِ بَطْنَهُ، فَأَخْبَرَ بِذَلِكَ أَبُو طَلْحَةَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبو دَاود: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ. قَالَ أَبو دَاود: أَرَدْنَا بِهَذَا الْخِنْجَرَ، وَكَانَ سِلَاحَ الْعَجَمِ يَوْمَئِذٍ الْخِنْجَرُ.

ترجمہ Book - حدیث 2718

کتاب: جہاد کے مسائل باب: کافر مقتول کا مال اس کے قاتل کو دیا جائے سیدنا انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حنین والے دن فرمایا تھا “ جس نے کسی کافر کو قتل کیا ہو تو اس کا سلب ( اسباب ) اسی قاتل کا ہے ۔ “ چنانچہ ابوطلحہ ؓ نے اسی دن بیس آدمیوں کو قتل کیا اور ان کا سلب بھی حاصل کیا ۔ ابوطلحہ ؓ ( اپنی بیوی ) ام سلیم سے ملے جبکہ ان کے ( ام سلیم ) کے پاس خنجر تھا ، تو پوچھا اے ام سلیم ! یہ تیرے پاس کیا ہے ؟ کہنے لگیں : اﷲ کی قسم ! میرا ارادہ یہ ہے کہ ان کافروں میں سے کوئی میرے قریب آیا تو میں اس سے اس کا پیٹ چیر دوں گی ۔ پھر ابوطلحہ نے یہ بات رسول اللہ ﷺ کو بھی بتائی ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں : یہ حدیث حسن ہے ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا : اور اس حدیث کے بیان سے ہمارا مقصد خنجر کے متعلق بتانا ہے ( کہ بطور اسلحہ اس کا استعمال جائز ہے ) کہ ان دنوں عجمی لوگ ہی اسے استعمال کرتے تھے ۔
تشریح : 1۔غزوہ حنین میں ابتدائی طور پر مسلمانوں کوکچھ ہزیمت ہوئی تھی مگر بعد میں انہوں نے اپنی قوت جمع کرلی۔اور اللہ تعالیٰ نے نصر ت فرمائی۔سورہ توبہ میں اس کا ذکر موجود ہے۔ ( لَقَدْ نَصَرَكُمُ اللَّـهُ فِي مَوَاطِنَ كَثِيرَةٍ ۙ وَيَوْمَ حُنَيْنٍ ۙ إِذْ أَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنكُمْ شَيْئًا وَضَاقَتْ عَلَيْكُمُ الْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّيْتُم مُّدْبِرِينَ)(التوبہ۔25) بلاشبہ اللہ عزوجل بہت سے مقامات پر تمہاری مدد کرچکاہے۔اور (یاد کرو)حنین کے روز کو جب تم اپنی کثرت پر نازاں ہوئے مگر وہ تمہارے کچھ کام نہ آئی۔اور زمین باوجود فراخی کے تم پر تنگ ہوگئی تھی۔اور تم پیٹھ پھیر کر پیچھے ہٹ گئے تھے۔ 2۔مقتول کے پاس جو ذاتی استعمال کا مال ہو وہ اس کے قاتل مجاہد کا حق ہوتاہے۔خواہ کسی قدر ہو۔نیز ا س میں سے خمس بھی نہیں لیا جاتا۔3۔ہردور میں رائج الوقت اسلحۃ استعمال کرنا چاہیے۔3۔مسلمان عورتوں کو بھی د فاع کےلئے تیار رہنا چاہیے۔تاکہ حسب ضرورت وہ اپنا دفاع کرسکیں۔ 1۔غزوہ حنین میں ابتدائی طور پر مسلمانوں کوکچھ ہزیمت ہوئی تھی مگر بعد میں انہوں نے اپنی قوت جمع کرلی۔اور اللہ تعالیٰ نے نصر ت فرمائی۔سورہ توبہ میں اس کا ذکر موجود ہے۔ ( لَقَدْ نَصَرَكُمُ اللَّـهُ فِي مَوَاطِنَ كَثِيرَةٍ ۙ وَيَوْمَ حُنَيْنٍ ۙ إِذْ أَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنكُمْ شَيْئًا وَضَاقَتْ عَلَيْكُمُ الْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّيْتُم مُّدْبِرِينَ)(التوبہ۔25) بلاشبہ اللہ عزوجل بہت سے مقامات پر تمہاری مدد کرچکاہے۔اور (یاد کرو)حنین کے روز کو جب تم اپنی کثرت پر نازاں ہوئے مگر وہ تمہارے کچھ کام نہ آئی۔اور زمین باوجود فراخی کے تم پر تنگ ہوگئی تھی۔اور تم پیٹھ پھیر کر پیچھے ہٹ گئے تھے۔ 2۔مقتول کے پاس جو ذاتی استعمال کا مال ہو وہ اس کے قاتل مجاہد کا حق ہوتاہے۔خواہ کسی قدر ہو۔نیز ا س میں سے خمس بھی نہیں لیا جاتا۔3۔ہردور میں رائج الوقت اسلحۃ استعمال کرنا چاہیے۔3۔مسلمان عورتوں کو بھی د فاع کےلئے تیار رہنا چاہیے۔تاکہ حسب ضرورت وہ اپنا دفاع کرسکیں۔