Book - حدیث 2711

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي تَعْظِيمِ الْغُلُولِ صحیح حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدَّيْلِيِّ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ مَوْلَى ابْنِ مُطِيعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ خَيْبَرَ فَلَمْ نَغْنَمْ ذَهَبًا وَلَا وَرِقًا, إِلَّا الثِّيَابَ، وَالْمَتَاعَ، وَالْأَمْوَالَ، قَالَ: فَوَجَّهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ وَادِي الْقُرَى، وَقَدْ أُهْدِيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدٌ أَسْوَدُ، يُقَالُ لَهُ: مِدْعَمٌ، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِوَادِي الْقُرَى، فَبَيْنَا مِدْعَمٌ يَحُطُّ رَحْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ جَاءَهُ سَهْمٌ فَقَتَلَهُ، فَقَالَ النَّاسُ: هَنِيئًا, لَهُ الْجَنَّةُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >كَلَّا، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ الشَّمْلَةَ -الَّتِي أَخَذَهَا يَوْمَ خَيْبَرَ مِنَ الْمَغَانِمِ لَمْ تُصِبْهَا الْمَقَاسِمُ- لَتَشْتَعِلُ عَلَيْهِ نَارًا<. فَلَمَّا سَمِعُوا ذَلِكَ، جَاءَ رَجُلٌ بِشِرَاكٍ أَوْ شِرَاكَيْنِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >شِرَاكٌ مِنْ نَارٍ -أَوْ قَالَ: شِرَاكَانِ مِنْ نَارٍ

ترجمہ Book - حدیث 2711

کتاب: جہاد کے مسائل باب: مال غنیمت میں خیانت اور چوری انتہائی گھناؤنا عمل ہے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ہم خیبر کے سال رسول اللہ ﷺ کے ساتھ روانہ ہوئے تو ہمیں سونے چاندی کی بجائے عام کپڑے اور دیگر مال و متاع غنیمت میں حاصل ہوا ۔ پھر آپ ﷺ وادی القریٰ کی طرف روانہ ہو گئے ۔ آپ کو ایک غلام ہدیہ کیا گیا تھا جس کا نام مدعم تھا ۔ جب ہم وادی القریٰ پہنچے اور مدعم رسول اللہ ﷺ کے اونٹ سے پالان اتار رہا تھا کہ اسے ایک تیر آن لگا جس سے وہ قتل ہو گیا ۔ لوگوں نے کہا : اسے جنت مبارک ہو ( کہ اسے دوران جہاد میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت کرتے ہوئے موت آئی ہے ) تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” ہرگز نہیں ، قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! بلاشبہ وہ چادر جو اس نے خیبر کے روز تقسیم سے پہلے غنیمت میں سے اٹھائی تھی وہ اس پر آگ بن کر بھڑک رہی ہے ۔ “ لوگوں نے جب یہ سنا تو کوئی ایک تسمہ لے آیا تو کوئی دو تسمے اور رسول اللہ ﷺ کے حوالے کر دیے ۔ پس رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” ایک تسمہ آگ کا تھا ۔ “ یا فرمایا ” دو تسمے آگ کے تھے ۔ “
تشریح : ملی امانتوں کا معاملہ انتہائی سخت ہے۔ بلا اجازت امیر یا بلااستحقاق کوئی معمولی چیز بھی اٹھا لینا بہت بڑے عقاب کا باعث ہے۔ ملی امانتوں کا معاملہ انتہائی سخت ہے۔ بلا اجازت امیر یا بلااستحقاق کوئی معمولی چیز بھی اٹھا لینا بہت بڑے عقاب کا باعث ہے۔