كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي النَّهْيِ عَنْ النُّهْبَى إِذَا كَانَ فِي الطَّعَامِ قِلَّةٌ فِي أَرْضِ الْعَدُوِّ صحیح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ:، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي لَبِيدٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ بِكَابُلَ، فَأَصَابَ النَّاسُ غَنِيمَةً، فَانْتَهَبُوهَا، فَقَامَ خَطِيبًا، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنِ النُّهْبَى، فَرَدُّوا مَا أَخَذُوا، فَقَسَمَهُ بَيْنَهُمْ
کتاب: جہاد کے مسائل
باب: دشمن کے علاقے میں طعام کی کمی ہو تو لوٹ کی ممانعت
ابو لبید بیان کرتے ہیں کہ ہم سیدنا عبدالرحمٰن بن سمرہ ؓ کی معیت میں کابل میں تھے ۔ لوگوں کو غنیمت ملی تو ہر ایک نے اسے لوٹ لیا ۔ پس انہوں نے خطبہ دیا اور فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ آپ ﷺ نے لوٹ سے منع کیا ہے ۔ چنانچہ ان لوگوں نے جو کچھ لیا تھا سب واپس کر دیا ۔ پھر عبدالرحمٰن ؓ نے اسے ان میں تقسیم کر دیا ۔
تشریح :
1۔یعنی جس طرح مردار کا گوشت حلال اور جائز نہیں۔یہی حکم لوٹ کے اس مال کا ہے۔ جو بلاااستحقاق لیاجائے۔2۔نبی کریم ﷺ نے انتہائی مشقت اور احتیاج کے حالات میں بھی دوسروں کا حق کھانے کی اجازت نہیں دی۔3۔مالی سزا دینا (تعزیر بالمال)جائز ہے۔4۔امام پر واجب ہے کہ اپنی رعیت میں عدل وانصاف کا ہر حال میں اہتمام کرے۔اس سے اللہ کی رحمت اترتی اور دشمن پر غلبہ ملتا ہے۔
1۔یعنی جس طرح مردار کا گوشت حلال اور جائز نہیں۔یہی حکم لوٹ کے اس مال کا ہے۔ جو بلاااستحقاق لیاجائے۔2۔نبی کریم ﷺ نے انتہائی مشقت اور احتیاج کے حالات میں بھی دوسروں کا حق کھانے کی اجازت نہیں دی۔3۔مالی سزا دینا (تعزیر بالمال)جائز ہے۔4۔امام پر واجب ہے کہ اپنی رعیت میں عدل وانصاف کا ہر حال میں اہتمام کرے۔اس سے اللہ کی رحمت اترتی اور دشمن پر غلبہ ملتا ہے۔