كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي إِبَاحَةِ الطَّعَامِ فِي أَرْضِ الْعَدُوِّ صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ وَالْقَعْنَبِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ حُمَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ: دُلِّيَ جِرَابٌ مِنْ شَحْمٍ يَوْمَ خَيْبَرَ، قَالَ: فَأَتَيْتُهُ، فَالْتَزَمْتُهُ، قَالَ: ثُمَّ قُلْتُ: لَا أُعْطِي مِنْ هَذَا أَحَدًا الْيَوْمَ شَيْئًا، قَالَ: فَالْتَفَتُّ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَبَسَّمُ إِلَيَّ
کتاب: جہاد کے مسائل
باب: دشمن کے علاقے سے ملنے والی کھانے پینے کی اشیاء کا جواز
سیدنا عبداللہ بن مغفلؓ کا بیان ہے کہ خیبر کے روز چربی سے بھرا ایک تھیلا اوپر سے لڑھکایا گیا ۔ میں نے آگے بڑھ کر اسے جھپٹ لیا ، پھر میں نے کہا : آج میں اس میں سے کسی کو کچھ نہیں دوں گا ۔ میں نے گردن موڑی تو دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ میری جانب ( دیکھ کر ) مسکرا رہے تھے ۔
تشریح :
فقہائے حدیث بیان کرتے ہیں کہ مطعومات (کھانے پینے والی چیزوں) میں سے خمس نہیں نکالا جاتا۔اور مجاہدین کوحسب حاجت کھا پی لینے کی رخصت ہے۔البتہ بہت زیادہ مقدار میں حاصل ہونے والا غلہ بعد از استعمال بطور غنیمت تقسیم ہوگا۔2۔خمس کا مسئلہ آگے باب ۔158 میں آرہا ہے۔3۔اہل کتاب کا ذبیحہ حلال ہے۔ اور انکی چربی بھی۔
فقہائے حدیث بیان کرتے ہیں کہ مطعومات (کھانے پینے والی چیزوں) میں سے خمس نہیں نکالا جاتا۔اور مجاہدین کوحسب حاجت کھا پی لینے کی رخصت ہے۔البتہ بہت زیادہ مقدار میں حاصل ہونے والا غلہ بعد از استعمال بطور غنیمت تقسیم ہوگا۔2۔خمس کا مسئلہ آگے باب ۔158 میں آرہا ہے۔3۔اہل کتاب کا ذبیحہ حلال ہے۔ اور انکی چربی بھی۔