Book - حدیث 2697

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ الرُّخْصَةِ فِي الْمُدْرِكِينَ يُفَرَّقُ بَيْنَهُمْ حسن حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، قَالَ:، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ أَبِي بَكْرٍ، وَأَمَّرَهُ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَغَزَوْنَا فَزَارَةَ، فَشَنَنَّا الْغَارَةَ، ثُمَّ نَظَرْتُ إِلَى عُنُقٍ مِنَ النَّاسِ، فِيهِ الذُّرِّيَّةُ وَالنِّسَاءُ،0 فَرَمَيْتُ بِسَهْمٍ، فَوَقَعَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْجَبَلِ، فَقَامُوا، فَجِئْتُ بِهِمْ إِلَى أَبِي بَكْرٍ، فِيهِمُ امْرَأَةٌ مِنْ فَزَارَةَ وَعَلَيْهَا قِشْعٌ مَنْ أَدَمٍ، مَعَهَا بِنْتٌ لَهَا مِنْ أَحْسَنِ الْعَرَبِ، فَنَفَّلَنِي أَبُو بَكْرٍ ابْنَتَهَا، فَقَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي: >يَا سَلَمَةُ! هَبْ لِيَ الْمَرْأَةَيَا سَلَمَةُ هَبْ لِيَ الْمَرْأَةَ لِلَّهِ أَبُوكَ<، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَاللَّهِ مَا كَشَفْتُ لَهَا ثَوْبًا, وَهِيَ لَكَ، فَبَعَثَ بِهَا إِلَى أَهْلِ مَكَّةَ، وَفِي أَيْدِيهِمْ أَسْرَى، فَفَادَاهُمْ بِتِلْكَ الْمَرْأَةِ

ترجمہ Book - حدیث 2697

کتاب: جہاد کے مسائل باب: اگر قیدی جوان ہوں تو ان میں جدائی کی جا سکتی ہے سیدنا ایاس بن سلمہ اپنے والد ( سلمہ بن اکوع ؓ ) سے روایت کرتے ہیں ، کہتے ہیں کہ ہم سیدنا ابوبکر ؓ کے ساتھ ( جہاد کے لیے ) روانہ ہوئے ۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کو ہمارا امیر بنایا تھا ‘ ہم نے بنو فزارہ کے ساتھ جہاد کیا اور ہر طرف سے ان پر چڑھائی کی ۔ میں نے لوگوں کی ایک جماعت دیکھی ، ان میں بچے تھے اور عورتیں بھی ۔ میں نے ایک تیر مارا جو ان کے اور پہاڑ کے درمیان جا گرا تو وہ اٹھ کھڑے ہوئے ‘ میں انہیں سیدنا ابوبکر ؓ کے پاس لے آیا ۔ ان میں فزارہ کی ایک عورت تھی جس نے ایک پرانی کھال اوڑھی ہوئی تھی اس کے ساتھ اس کی بیٹی بھی تھی جو عرب کی حسین ترین لڑکیوں میں سے تھی ۔ سیدنا ابوبکر ؓ نے وہ لڑکی بطور نفل غنیمت مجھے دے دی ۔ میں مدینے آیا اور رسول اللہ ﷺ مجھے ملے اور فرمایا ” اے سلمہ ! وہ عورت مجھے ہبہ کر دے ۔ “ میں نے عرض کیا : قسم اﷲ کی ! وہ تو مجھے بہت پسند آئی ہے اور میں نے اس کا کپڑا بھی نہیں اٹھایا ۔ پس آپ خاموش ہو رہے ۔ جب اگلا دن ہوا ‘ رسول اللہ ﷺ مجھے بازار میں ملے اور فرمایا ” اے سلمہ ! عورت مجھے ہبہ کر دے ‘ تیرے باپ کی بھلائی ہو ۔ “ میں نے عرض کیا : اے اﷲ کے رسول ! میں نے اس کا کپڑا تک نہیں اٹھایا ‘ مگر وہ آپ کی ہوئی ۔ چنانچہ آپ ﷺ نے اسے اہل مکہ کی طرف بھیج دیا جبکہ کچھ مسلمان قیدی ان کے قبضے میں تھے ‘ تو اس عورت کو بطور فدیہ کے ان کو دے دیا ۔
تشریح : 1۔مجاہد کو اضافی انعامات (نفل غنیمت) خمس نکالنے سے پہلے دیئے جاتے ہیں۔2۔قیدی اگر بڑی عمر کے ہوں۔ تو قریبی رشتہ داروں میں بھی تفریق کیجاسکتی ہے۔3۔رسول اللہ ﷺ کسی مسلمان کا مال اس کی ولی رضا مندی کے بغیر لینا پسند نہ کرتے تھے۔3۔لونڈیوں سے مباشرت جائز ہے۔ خواہ مشرک ہی ہوں۔مگر استبراء (ایک حیض آنے) کے بعد 5۔جس طرح بھی بن پڑے۔مسلمان قیدیوں کو آذاد کرایاجائے۔ 1۔مجاہد کو اضافی انعامات (نفل غنیمت) خمس نکالنے سے پہلے دیئے جاتے ہیں۔2۔قیدی اگر بڑی عمر کے ہوں۔ تو قریبی رشتہ داروں میں بھی تفریق کیجاسکتی ہے۔3۔رسول اللہ ﷺ کسی مسلمان کا مال اس کی ولی رضا مندی کے بغیر لینا پسند نہ کرتے تھے۔3۔لونڈیوں سے مباشرت جائز ہے۔ خواہ مشرک ہی ہوں۔مگر استبراء (ایک حیض آنے) کے بعد 5۔جس طرح بھی بن پڑے۔مسلمان قیدیوں کو آذاد کرایاجائے۔