كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي التَّفْرِيقِ بَيْنَ السَّبْيِ حسن حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ:، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ، عَنْ عَلِيٍّ، أَنَّهُ فَرَّقَ بَيْنَ جَارِيَةٍ وَوَلَدِهَا! فَنَهَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، وَرَدَّ الْبَيْعَ. قَالَ أَبو دَاود: وَمَيْمُونٌ لَمْ يُدْرِكْ عَلِيًّا قُتِلَ بِالْجَمَاجِمِ وَالْجَمَاجِمُ سَنَةُ ثَلَاثٍ وَثَمَانِينَ. قَالَ أَبو دَاود: وَالْحَرَّةُ سَنَةُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ وَقُتِلَ ابْنُ الزُّبَيْرِ سَنَةَ ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ.
کتاب: جہاد کے مسائل
باب: قیدیوں کو جدا جدا کرنا
سیدنا علی ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک لونڈی اور اس کے بچے میں جدائی کر دی ( اور انہیں علیحدہ علیحدہ بیچ دیا ) تو نبی کریم ﷺ نے ان کو اس سے روک دیا اور ان کی یہ بیع واپس کرا دی ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ میمون (میمون بن ابی شبیب ) نے سیدنا علی ؓ کو نہیں پایا ۔ یہ سن 83 ہجری میں جماجم میں قتل کر دیے گئے تھے ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں : واقعہ حرہ سن 63 ہجری میں ہوا تھا اور سیدنا ( عبداللہ ) ابن زبیر سن 73 ہجری میں قتل ہوئے تھے ۔
تشریح :
یہ روایت یہاں اس سند کے ساتھ منقطع ہے۔جیسا کہ امام ابودائود نے تصریح کی ہے۔لیکن دوسرے شواہد کی بنا پر یہ روایت حسن ہے۔اس لئے یہ مسئلہ صحیح ہے۔کہ لونڈی اور اس کے بچے کو الگ الگ بیچنا صحیح نہیں ہے۔ اسی طرح ماں کو بھی تکلیف ہوگی۔اور بچہ بھی پریشان ہوگا۔
یہ روایت یہاں اس سند کے ساتھ منقطع ہے۔جیسا کہ امام ابودائود نے تصریح کی ہے۔لیکن دوسرے شواہد کی بنا پر یہ روایت حسن ہے۔اس لئے یہ مسئلہ صحیح ہے۔کہ لونڈی اور اس کے بچے کو الگ الگ بیچنا صحیح نہیں ہے۔ اسی طرح ماں کو بھی تکلیف ہوگی۔اور بچہ بھی پریشان ہوگا۔