Book - حدیث 2689

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي الْمَنِّ عَلَى الْأَسِيرِ بِغَيْرِ فِدَاءٍ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، قَالَ:، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ ابْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأُسَارَى بَدْرٍ: >لَوْ كَانَ مُطْعِمُ بْنُ عَدِيٍّ حَيًّا، ثُمَّ كَلَّمَنِي فِي هَؤُلَاءِ النَّتْنَى لَأَطْلَقْتُهُمْ لَهُ<.

ترجمہ Book - حدیث 2689

کتاب: جہاد کے مسائل باب: فدیہ لیے بغیر احسان کرتے ہوئے قیدی کو ویسے ہی رہا کر دینا محمد بن جبیر بن مطعم اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے بدر کے قیدیوں کے متعلق فرمایا ” اگر مطعم بن عدی زندہ ہوتا اور مجھ سے ان نجس بدبو داروں کے متعلق بات کرتا تو میں اس کی خاطر ان کو رہا کر دیتا ۔ “
تشریح : 1۔مذکورہ آیت قرآنی اور احادیث سے ثابت ہوا کہ حسب مصلحت قیدی کو فدیہ لئے بغیر احسان کرتے ہوئے رہاکردیناجائز ہے۔2۔مطعم بن عدی کا رسول اللہ ﷺ یہ احسان تھا کہ طائف سے واپسی پر آپﷺ اس کی حمایت اور پناہ سے مکہ میں آئے تھے۔اور اس نے آپﷺ کادفاع بھی کیا تھا۔ 1۔مذکورہ آیت قرآنی اور احادیث سے ثابت ہوا کہ حسب مصلحت قیدی کو فدیہ لئے بغیر احسان کرتے ہوئے رہاکردیناجائز ہے۔2۔مطعم بن عدی کا رسول اللہ ﷺ یہ احسان تھا کہ طائف سے واپسی پر آپﷺ اس کی حمایت اور پناہ سے مکہ میں آئے تھے۔اور اس نے آپﷺ کادفاع بھی کیا تھا۔