Book - حدیث 2686

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي قَتْلِ الْأَسِيرِ صَبْرًا حسن صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ الرَّقِّيُّ، قَالَ:، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ قَالَ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ زَيْدِ ابْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَرَادَ الضَّحَّاكُ بْنُ قَيْسٍ أَنْ يَسْتَعْمِلَ مَسْرُوقًا فَقَالَ لَهُ عُمَارَةُ بْنُ عُقْبَةَ: أَتَسْتَعْمِلُ رَجُلًا مِنْ بَقَايَا قَتَلَةِ عُثْمَانَ؟ فَقَالَ لَهُ مَسْرُوقٌ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ، -وَكَانَ فِي أَنْفُسِنَا مَوْثُوقَ الْحَدِيثِ-، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَرَادَ قَتْلَ أَبِيكَ، قَالَ: مَنْ لِلصِّبْيَةِ؟، قَالَ: >النَّارُ<، فَقَدْ رَضِيتُ لَكَ مَا رَضِيَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

ترجمہ Book - حدیث 2686

کتاب: جہاد کے مسائل باب: قیدی کو باندھ کر قتل کرنا جناب ابراہیم نخعی ؓ نے کہا ضحاک بن قیس نے ارادہ کیا کہ مسروق کو عامل بنائے ۔ تو عمارہ بن عقبہ نے کہا : کیا تم ایسے آدمی کو عامل بنانا چاہتے ہو جو عثمان ؓ کے قاتلوں میں سے باقی رہ گیا ہے ؟ تو مسروق نے اس سے کہا : ہمیں سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ نے بیان کیا اور وہ ہمارے نزدیک حدیث بیان کرنے میں معتبر تھے کہ نبی کریم ﷺ نے ، جب تیرے باپ ( عقبہ بن ابی معیط ) کو قتل کرنے کا ارادہ کیا تو اس ( عقبہ ) نے کہا : میرے بچوں کا کفیل کون ہو گا ؟ آپ نے فرمایا ” آگ “ سو میں بھی تیرے لیے وہی چیز پسند کرتا ہوں جسے تیرے لیے رسول اللہ ﷺ نے پسند کیا تھا ۔
تشریح : 1۔عقبہ بن ابی معیط بڑا بدبخت انسان تھا۔ رسول اللہ ﷺ کی عداوت میں بہت بڑھ گیا تھا اور اسی نے رسول اللہ ﷺ پر دوران نماز میں اونٹ کی اوجھ ڈالی تھی۔اسے بدر سے واپسی پر راستے میں قتل کیا گیا۔اسے باندھ کر قتل کیا گیا تھا۔جیسا کہ فتح الباری میں صراحت ہے۔اور یہی بات اس باب میں محل استشہاد ہے ۔(عون المعبود) اس کے ساتھ دو اور بھی تھے۔طعیمہ بن عدی۔اور نضر بن حارث۔2۔مجرم یا قیدی کو قتل کرنا ہو تو اس کا دورسے نشانہ لینے کی بجائے تلوار سے سر قلم کردیا جائے یا پھانسی دے دی جائے۔ 1۔عقبہ بن ابی معیط بڑا بدبخت انسان تھا۔ رسول اللہ ﷺ کی عداوت میں بہت بڑھ گیا تھا اور اسی نے رسول اللہ ﷺ پر دوران نماز میں اونٹ کی اوجھ ڈالی تھی۔اسے بدر سے واپسی پر راستے میں قتل کیا گیا۔اسے باندھ کر قتل کیا گیا تھا۔جیسا کہ فتح الباری میں صراحت ہے۔اور یہی بات اس باب میں محل استشہاد ہے ۔(عون المعبود) اس کے ساتھ دو اور بھی تھے۔طعیمہ بن عدی۔اور نضر بن حارث۔2۔مجرم یا قیدی کو قتل کرنا ہو تو اس کا دورسے نشانہ لینے کی بجائے تلوار سے سر قلم کردیا جائے یا پھانسی دے دی جائے۔