Book - حدیث 2682

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي الْأَسِيرِ يُكْرَهُ عَلَى الْإِسْلَامِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ، قَالَ:، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي السِّجِسْتَانِيَّ ح، وحَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، قَالَ:، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ وَهَذَا لَفْظُهُ ح، وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ:، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَتِ الْمَرْأَةُ تَكُونُ مِقْلَاتًا، فَتَجْعَلُ عَلَى نَفْسِهَا إِنْ عَاشَ لَهَا وَلَدٌ أَنْ تُهَوِّدَهُ، فَلَمَّا أُجْلِيَتْ بَنُو النَّضِيرِ، كَانَ فِيهِمْ مِنْ أَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ، فَقَالُوا: لَا نَدَعُ أَبْنَاءَنَا! فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ:{لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ قَدْ تَبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ}[البقرة: 256]. قَالَ أبو دَاود: الْمِقْلَاتُ: الَّتِي لَا يَعِيشُ لَهَا وَلَدٌ .

ترجمہ Book - حدیث 2682

کتاب: جہاد کے مسائل باب: اسلام قبول کرنے کے لیے قیدی پر جبر کرنا مناسب نہیں سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ جب کوئی عورت ایسی ہوتی کہ اس کے بچے زندہ نہ رہتے ‘ تو وہ نذر مان لیا کرتی تھی کہ اگر اس کا بچہ زندہ رہا تو وہ اسے یہودی بنا ڈالے گی ۔ سو جب بنو نضیر کو مدینے سے جلا وطن کیا گیا تو ان میں انصاریوں کے لڑکے بھی تھے ۔ ( جو اس قسم کی نذر کے تحت یہودی بنائے گئے تھے ) انہوں نے کہا : ہم اپنے بچوں کو نہیں چھوڑیں گے ( ان کے ساتھ نہیں جانے دیں گے ) تو اﷲ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «لا إكراه في الدين قد تبين الرشد من الغي» ” دین میں کوئی جبر و اکراہ نہیں ۔ ہدایت ‘ گمراہی کے مقابلے میں واضح اور نمایاں ہو چکی ہے ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں «المقلاة» وہ عورت ہوتی ہے جس کے بچے زندہ نہ رہتے ہوں ۔
تشریح : اسلام قبول کرنے کے سلسلے میں جبر واکراہ کے کوئی معنی نہیں ہیں۔جہاد کا حکم اور عمل اشاعت اسلام کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کےلئے ہے نہ کہ لوگوں کو اسلام پر مجبور کرنے کےلئے۔ اسلام قبول کرنے کے سلسلے میں جبر واکراہ کے کوئی معنی نہیں ہیں۔جہاد کا حکم اور عمل اشاعت اسلام کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کےلئے ہے نہ کہ لوگوں کو اسلام پر مجبور کرنے کےلئے۔