كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي الْأَسِيرِ يُوثَقُ ضعیف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ، قَالَ:، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ الْفَضْلِ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ، قَالَ: قُدِمَ بِالْأُسَارَى حِينَ قُدِمَ بِهِمْ، وَسَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ عِنْدَ آلِ عَفْرَاءَ، فِي مُنَاخِهِمْ عَلَى عَوْفٍ وَمُعَوِّذٍ ابْنَيْ عَفْرَاءَ، قَالَ: وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يُضْرَبَ عَلَيْهِنَّ الْحِجَابُ، قَالَ: تَقُولُ سَوْدَةُ: وَاللَّهِ إِنِّي لَعِنْدَهُمْ إِذْ أَتَيْتُ، فَقِيلَ: هَؤُلَاءِ الْأُسَارَى، قَدْ أُتِيَ بِهِمْ، فَرَجَعْتُ إِلَى بَيْتِي، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ، وَإِذَا أَبُو يَزِيدَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو فِي نَاحِيَةِ الْحُجْرَةِ، مَجْمُوعَةٌ يَدَاهُ إِلَى عُنُقِهِ بِحَبْلٍ... ثُمَّ ذَكَرَ الْحَدِيثَ. قَالَ أَبو دَاود: وَهُمَا قَتَلَا أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ، وَكَانَا انْتَدَبَا لَهُ، وَلَمْ يَعْرِفَاهُ وَقُتِلَا يَوْمَ بَدْرٍ.
کتاب: جہاد کے مسائل
باب: قیدی کو باندھنا
سیدنا یحییٰ بن عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن سعد بن زرارہ سے روایت ہے کہ بدر کے قیدیوں کو جب لایا گیا تو ام المؤمنین سودہ بنت زمعہ ؓا آل عفراء کے پاس یعنی عفراء کے صاحبزادوں عوف اور معوذ کے ہاں ٹھہری ہوئی تھیں ‘ جہاں کہ ان کے اونٹوں کا باڑا تھا ۔ اور یہ امہات المؤمنین پر پردہ فرض ہونے سے پہلے کا واقعہ ہے ۔ سودہ ؓ بیان کرتی ہیں : اﷲ کی قسم ! میں ان لوگوں ( آل عفراء ) کے ہاں تھی جب میں ( وہاں سے ) آئی تو مجھے بتایا گیا کہ قیدی لائے گئے ہیں ۔ میں اپنے گھر لوٹی ‘ تو رسول اللہ ﷺ وہاں تشریف فر تھے اور ابویزید سہیل بن عمرو بھی حجرے کے کونے میں پڑا تھا ۔ ایک رسی سے اس کے ہاتھوں کو اس کی گردن کے ساتھ باندھ دیا گیا تھا ۔ پھر باقی حدیث بیان کی ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ ان دونوں نے ( عوف اور معوذ نے ) ابوجہل بن ہشام کو قتل کیا تھا ۔ یہ اس کی طرف بڑھے تھے مگر پہچانتے نہ تھے اور خود بدر کے روز شہید ہو گئے تھے ۔
تشریح :
ابو جہل کے قتل میں عفراء کے دو صاحبزادوں معاذ اور معوذ کے علاوہ معاذ بن عمرو بن جموح اورعبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی شریک تھے۔امام ابو دائود اورابن سعد نے عوف بن عفراء کا نام بھی شامل کیاہے۔ حافظ ابن حجر نے ان روایات میں جمع وتطبیق دیتے ہوئے لکھا ہے۔ کہ معاذ بن عمرو بن جموح اور معاذ بن عفراء نے پہلے مل کر حملہ کیا پھر معو ذ بن عفراء نے بھی اس کو گھائل کیا۔اورآخر میں عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کا سر قلم کیا۔(فتح الباری کتاب المغاذی۔باب قتل ابی جہل حدیث3964۔والرحیق المختوم)حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا تذکرہ حدیث 2709 میں آرہا ہے۔
ابو جہل کے قتل میں عفراء کے دو صاحبزادوں معاذ اور معوذ کے علاوہ معاذ بن عمرو بن جموح اورعبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی شریک تھے۔امام ابو دائود اورابن سعد نے عوف بن عفراء کا نام بھی شامل کیاہے۔ حافظ ابن حجر نے ان روایات میں جمع وتطبیق دیتے ہوئے لکھا ہے۔ کہ معاذ بن عمرو بن جموح اور معاذ بن عفراء نے پہلے مل کر حملہ کیا پھر معو ذ بن عفراء نے بھی اس کو گھائل کیا۔اورآخر میں عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کا سر قلم کیا۔(فتح الباری کتاب المغاذی۔باب قتل ابی جہل حدیث3964۔والرحیق المختوم)حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا تذکرہ حدیث 2709 میں آرہا ہے۔