كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي كَرَاهِيَةِ حَرْقِ الْعَدُوِّ بِالنَّارِ صحیح حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدٍ وَقُتَيْبَةُ أَنَّ اللَّيْثَ بْنَ سَعْدٍ حَدَّثَهُمْ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْثٍ، فَقَالَ: >إِنْ وَجَدْتُمْ فُلَانًا وَفُلَانًا< فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
کتاب: جہاد کے مسائل
باب: دشمن کو آگ میں جلانا ناجائز ہے
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم کو ایک مہم پر روانہ کیا اور فرمایا ” اگر تم فلاں فلاں کو پاؤ ۔ “ اور مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی بیان کیا ۔
تشریح :
کسی قیدی یا مجرم کو آگ سے جلانا ناجائز اور حرام ہے۔ البتہ جنگی مصالح کے پیش نظر قلعوںاور عمارتوں وغیرہ کو جلانے میں کوئی حرج نہیں۔اور یہی حکم گولہ بارود اور بمباری کا ہے۔اوراگراس کی ذد میں کوئی آجائے تو معاف ہے۔
کسی قیدی یا مجرم کو آگ سے جلانا ناجائز اور حرام ہے۔ البتہ جنگی مصالح کے پیش نظر قلعوںاور عمارتوں وغیرہ کو جلانے میں کوئی حرج نہیں۔اور یہی حکم گولہ بارود اور بمباری کا ہے۔اوراگراس کی ذد میں کوئی آجائے تو معاف ہے۔