Book - حدیث 2669

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي قَتْلِ النِّسَاءِ حسن صحیح حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْمُرَقَّعِ بْنِ صَيْفِيِّ بْنِ رَبَاحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّهِ رَبَاحِ بْنِ رَبِيعٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ، فَرَأَى النَّاسَ مُجْتَمِعِينَ عَلَى شَيْءٍ، فَبَعَثَ رَجُلًا، فَقَالَ: >انْظُرْ عَلَامَ اجْتَمَعَ هَؤُلَاءِ؟!<، فَجَاءَ فَقَالَ: عَلَى امْرَأَةٍ قَتِيلٍ! فَقَالَ: >مَا كَانَتْ هَذِهِ لِتُقَاتِلَ<، قَالَ: وَعَلَى الْمُقَدِّمَةِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، فَبَعَثَ رَجُلًا, فَقَالَ: >قُلْ لِخَالِدٍ: لَا يَقْتُلَنَّ امْرَأَةً وَلَا عَسِيفًا<

ترجمہ Book - حدیث 2669

کتاب: جہاد کے مسائل باب: عورتوں کو قتل کرنا منع ہے سیدنا رباح بن ربیع بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک غزوے میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے ، آپ ﷺ نے دیکھا کہ لوگ کسی چیز پر اکٹھے ہو رہے ہیں ۔ آپ ﷺ نے ایک آدمی کو بھیجا کہ دیکھ کر آئے وہ کیوں جمع ہیں ؟ وہ ہو کر آیا اور بتایا : ایک عورت قتل کی گئی ہے اور وہ اس پر جمع ہیں ۔ پس آپ ﷺ نے فرمایا ” یہ تو لڑنے والی نہ تھی بیان کیا کہ اس فوج کے مقدمہ پر خالد بن ولید تھے ۔ آپ ﷺ نے ایک شخص کو بھیجا کہ خالد سے کہہ دو ” کسی عورت یا کسی مزدور کو ہرگز قتل نہ کریں ۔ “
تشریح : 1۔اگر عورت کا قتال میں کوئی عمل دخل نہ ہو تو اس کا قتل جائز نہیں۔لیکن اگر ثابت ہو کہ وہ کوئی کردار ادا کرتی ہے تو قتل کرنا جائز ہوگا۔ اور یہی حکم گھریلو قسم کے ملازمین اور بوڑھے لوگوں کا ہے۔2 ۔حدیث میں لفظ مقدمہ مذکور ہے۔لغت میں مقدمہ کسی بھی چیز کے اگلے حصے کو کہتےہیں۔تو یہاں سے اس سے مراد فوج کا ہر اول دستہ ہے جو آگے آگے چلتا ہے۔ 1۔اگر عورت کا قتال میں کوئی عمل دخل نہ ہو تو اس کا قتل جائز نہیں۔لیکن اگر ثابت ہو کہ وہ کوئی کردار ادا کرتی ہے تو قتل کرنا جائز ہوگا۔ اور یہی حکم گھریلو قسم کے ملازمین اور بوڑھے لوگوں کا ہے۔2 ۔حدیث میں لفظ مقدمہ مذکور ہے۔لغت میں مقدمہ کسی بھی چیز کے اگلے حصے کو کہتےہیں۔تو یہاں سے اس سے مراد فوج کا ہر اول دستہ ہے جو آگے آگے چلتا ہے۔