Book - حدیث 2665

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي الْمُبَارَزَةِ صحیح حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: تَقَدَّمَ -يَعْنِي: عُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ-، وَتَبِعَهُ ابْنُهُ وَأَخُوهُ، فَنَادَى: مَنْ يُبَارِزُ؟ فَانْتَدَبَ لَهُ شَبَابٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: مَنْ أَنْتُمْ؟ فَأَخْبَرُوهُ، فَقَالَ: لَا حَاجَةَ لَنَا فِيكُمْ، إِنَّمَا أَرَدْنَا بَنِي عَمِّنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >قُمْ يَا حَمْزَةُ، قُمْ يَا عَلِيُّ، قُمْ يَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْحَارِثِ

ترجمہ Book - حدیث 2665

کتاب: جہاد کے مسائل باب: جنگ میں مقابلے کے لیے للکارنا سیدنا علی ؓ بیان کرتے ہیں کہ ( جنگ بدر میں ) عتبہ بن ربیعہ سامنے آیا اور اس کے پیچھے اس کا بیٹا اور بھائی بھی آ گئے تو اس نے للکارا : کون ہے جو مقابلے میں آئے ؟ اس پر انصاری جوان سامنے آئے ۔ اس نے پوچھا : تم کون ہو ؟ تو انہوں نے اس کو بتا دیا ( کہ ہم انصاری جوان ہیں ) اس نے کہا : ہمیں تم سے کوئی مطلب نہیں ۔ ہم اپنے چچا زاد چاہتے ہیں ۔ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” اٹھو ، اے حمزہ ! اٹھو ، اے علی ! اٹھو ، اے عبیدہ بن حارث ! ) چنانچہ حمزہ ؓ عتبہ کے مقابل ہوئے اور میں ( علی ) شیبہ کے سامنے آیا ۔ عبیدہ اور ولید کے درمیان دو دو واروں کا مقابلہ ہوا اور ہر ایک کو ایک دوسرے سے چوٹیں لگیں ( اور زخمی ہوئے ) پھر ہم دونوں ولید پر چڑھ دوڑے اور اس کو قتل کر ڈالا اور عبید کو اٹھا لائے ۔
تشریح : جنگ میں مقابلے کے لئے للکارنا جائز ہے۔اس سے دشمن پر ہیبت چھا جاتی ہے۔ جنگ میں مقابلے کے لئے للکارنا جائز ہے۔اس سے دشمن پر ہیبت چھا جاتی ہے۔