Book - حدیث 2644

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ عَلَى مَا يُقَاتَلُ الْمُشْرِكُونَ صحیح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنِ اللَّيْثِ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ عَنِ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَرَأَيْتَ إِنْ لَقِيتُ رَجُلًا مِنَ الْكُفَّارِ فَقَاتَلَنِي، فَضَرَبَ إِحْدَى يَدَيَّ بِالسَّيْفِ، ثُمَّ لَاذَ مِنِّي بِشَجَرَةٍ، فَقَالَ: أَسْلَمْتُ لِلَّهِ، أَفَأَقْتُلُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَعْدَ أَنْ قَالَهَا؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لَا تَقْتُلْهُ<، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّهُ قَطَعَ يَدِي! قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لَا تَقْتُلْهُ, فَإِنْ قَتَلْتَهُ، فَإِنَّهُ بِمَنْزِلَتِكَ قَبْلَ أَنْ تَقْتُلَهُ، وَأَنْتَ بِمَنْزِلَتِهِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ كَلِمَتَهُ الَّتِي قَالَ<.

ترجمہ Book - حدیث 2644

کتاب: جہاد کے مسائل باب: کس بنا پر مشرکوں سے قتال کیا جائے؟ سیدنا مقداد بن اسود ؓ کہتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں اگر کسی کافر سے ٹکراؤں ، وہ مجھ سے قتال کرے اور تلوار سے میرا ایک ہاتھ کاٹ ڈالے ، پھر ( میرے وار کرنے پر ) کسی درخت کی اوٹ لے لے اور کہے : میں نے اللہ کے لیے اسلام قبول کیا ۔ تو اے اللہ کے رسول ! کیا میں اسے قتل کروں ( یا نہ ) جبکہ اس نے «لا إله إلا الله» کہہ دیا ہو ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” اسے قتل مت کرو ۔ “ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! اس نے میرا ایک ہاتھ کاٹ ڈالا ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اسے قتل مت کرو ، اگر تو نے اس کو قتل کر دیا تو وہ تیرے مقام پر ہو گا جہاں کہ تو اس کو قتل کرنے سے پہلے تھا ۔ ( معصوم الدم اور اس کا قتل حرام تھا ۔ ) اور تو اس کی جگہ پر ہو گا جہاں کہ وہ یہ کلمہ کہنے سے پہلے تھا ۔ “ ( حلال الدم اور اس کا قتل کرنا حلال تھا ۔ )
تشریح : 1۔کوئی بھی زمہ داری لینے سے پہلے اس کے فرائض واجبات اور حقوق و آداب کا علم حاصل کرنا ضروری ہے۔جیسے کہ حضرت مقدار رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تفصیلات حاصل کیں۔2۔ہرمجاہد اسلام اورہر داعی کو اپنے میدان عمل میں انتہائی دانشمندی عم صبر اور اطاعت شریعت کا ثبوت دینا لازمی ہے۔3۔بلا سبب شرعی کسی مسلمان کا قتل کرنا جرم عظیم ہے۔ اور اس کی سزا جہنم ہے۔ 1۔کوئی بھی زمہ داری لینے سے پہلے اس کے فرائض واجبات اور حقوق و آداب کا علم حاصل کرنا ضروری ہے۔جیسے کہ حضرت مقدار رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تفصیلات حاصل کیں۔2۔ہرمجاہد اسلام اورہر داعی کو اپنے میدان عمل میں انتہائی دانشمندی عم صبر اور اطاعت شریعت کا ثبوت دینا لازمی ہے۔3۔بلا سبب شرعی کسی مسلمان کا قتل کرنا جرم عظیم ہے۔ اور اس کی سزا جہنم ہے۔