Book - حدیث 2642

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ عَلَى مَا يُقَاتَلُ الْمُشْرِكُونَ صحیح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ الْمُشْرِكِينَ.<. بِمَعْنَاهُ.

ترجمہ Book - حدیث 2642

کتاب: جہاد کے مسائل باب: کس بنا پر مشرکوں سے قتال کیا جائے؟ سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” مجھے مشرکین سے قتال کا حکم دیا گیا ہے ۔ “ اور مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی روایت کیا ۔
تشریح : مذکورہ بالا احادیث میں الناس (لوگوں) سے مراد مشرک لوگ ہیں۔یامفسد یعنی جو اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ شریعت کے قائل وفاعل نہ ہوں۔2۔اہل اسلام اور اصحاب امن سے قتال کے کوئی معنی نہیں اسے کسی طور جہاد کا نام نہیں دیا جاسکتا۔ مذکورہ بالا احادیث میں الناس (لوگوں) سے مراد مشرک لوگ ہیں۔یامفسد یعنی جو اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ شریعت کے قائل وفاعل نہ ہوں۔2۔اہل اسلام اور اصحاب امن سے قتال کے کوئی معنی نہیں اسے کسی طور جہاد کا نام نہیں دیا جاسکتا۔