Book - حدیث 2641

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ عَلَى مَا يُقَاتَلُ الْمُشْرِكُونَ صحيح خ نحوه دون قوله لهم ما ... إلا تعليقا حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَعْقُوبَ الطَّالْقَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، وَأَنْ يَسْتَقْبِلُوا قِبْلَتَنَا، وَأَنْ يَأْكُلُوا ذَبِيحَتَنَا، وَأَنْ يُصَلُّوا صَلَاتَنَا، فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ حَرُمَتْ عَلَيْنَا دِمَاؤُهُمْ، وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا، لَهُمْ مَا لِلْمُسْلِمِينَ، وَعَلَيْهِمْ مَا عَلَى الْمُسْلِمِينَ<

ترجمہ Book - حدیث 2641

کتاب: جہاد کے مسائل باب: کس بنا پر مشرکوں سے قتال کیا جائے؟ سیدنا انس ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے قتال کروں حتیٰ کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور محمد ( ﷺ ) اس کے بندے اور رسول ہیں ، اور وہ ہمارے قبلے کی طرف رخ کریں ، ہمارا ذبیحہ کھائیں اور ہماری طرح نماز پڑھیں ، لوگ جب یہ سب کچھ کریں تو ان کے خون اور مال ہم پر حرام ہوں گے الا یہ کہ اس ( کلمہ توحید و اسلام ) کا کوئی حق ہو ۔ ان کے حقوق وہی ہوں گے جو مسلمانوں کے ہیں اور ان کے فرائض بھی وہی ہوں گے جو مسلمانوں کے ہیں ۔“
تشریح : حق اسلام کا معنی یہ ہے کہ اگر کوئی مسلمان کسی دوسرے کو ناحق قتل کردے تو قصاص میں اسے قتل کیا جائے گا۔شادی شدہ ہوتے ہوئے بدکاری کرلے تو رجم ہوگا۔اور کسی کامال لوٹ لے تو بدلے میں مال دے گا وغیرہ۔ حق اسلام کا معنی یہ ہے کہ اگر کوئی مسلمان کسی دوسرے کو ناحق قتل کردے تو قصاص میں اسے قتل کیا جائے گا۔شادی شدہ ہوتے ہوئے بدکاری کرلے تو رجم ہوگا۔اور کسی کامال لوٹ لے تو بدلے میں مال دے گا وغیرہ۔