Book - حدیث 2640

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ عَلَى مَا يُقَاتَلُ الْمُشْرِكُونَ صحیح متواتر حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ، حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوهَا مَنَعُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ، إِلَّا بِحَقِّهَا، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ تَعَالَى<

ترجمہ Book - حدیث 2640

کتاب: جہاد کے مسائل باب: کس بنا پر مشرکوں سے قتال کیا جائے؟ سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” مجھے حکم دیا گیا ہے کہ مشرکوں سے قتال کروں حتیٰ کہ وہ «لا إله إلا الله» کا اقرار کر لیں ، جب وہ اس کا اقرار کر لیں ، تو انہوں نے مجھ سے اپنے خون اور مال محفوظ کر لیے ، سوائے اس کے کہ اس اقرار ( اسلام ) کا کوئی حق ہو اور ( دلی معاملات میں ) ان کا حساب اللہ پر ہے ۔“
تشریح : 1۔ اسلام بنی نوع انسان کے لئے امن سلامتی کا دین ہے۔اس کی دعوت اس کے علاوہ اور کچھ نہیں کے اس دنیا میں کائنات کے خالق ومالک کے سوا اور کسی کی عبادت نہ کرو۔اور نہ کرنے دی جائے۔اسی اصل بنیاد پرمنکرین سے حسب احوال وظروف قتال کا حکم ہے۔جس کی معلوم ومعروف شرطیں اور آداب ہیں جواس کتاب الجہاد اور کتب فقہ اسلامی میں محفوظ ہیں۔2۔اگر کوئی قوم اسلام قبول کرنے پر راضی نہ ہو تو اس کو اہل اسلام کی اطاعت قبول کرنی ہوگی۔اور جزیہ دینا ہوگا۔3۔اسلام میں اقرار توحید اور اقرار رسالت محمد رسول اللہ ﷺ کو مستلزم ہے۔ اس کے بغیر توحید کا اقرار قابل قبول نہیں جیسے کہ درج زیل حدیث میں آرہا ہے۔ 1۔ اسلام بنی نوع انسان کے لئے امن سلامتی کا دین ہے۔اس کی دعوت اس کے علاوہ اور کچھ نہیں کے اس دنیا میں کائنات کے خالق ومالک کے سوا اور کسی کی عبادت نہ کرو۔اور نہ کرنے دی جائے۔اسی اصل بنیاد پرمنکرین سے حسب احوال وظروف قتال کا حکم ہے۔جس کی معلوم ومعروف شرطیں اور آداب ہیں جواس کتاب الجہاد اور کتب فقہ اسلامی میں محفوظ ہیں۔2۔اگر کوئی قوم اسلام قبول کرنے پر راضی نہ ہو تو اس کو اہل اسلام کی اطاعت قبول کرنی ہوگی۔اور جزیہ دینا ہوگا۔3۔اسلام میں اقرار توحید اور اقرار رسالت محمد رسول اللہ ﷺ کو مستلزم ہے۔ اس کے بغیر توحید کا اقرار قابل قبول نہیں جیسے کہ درج زیل حدیث میں آرہا ہے۔