كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي الْبَيَاتِ حسن حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ وَأَبُو عَامِرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: أَمَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا أَبَا بَكْرٍ رَضِي اللَّهُ عَنْهُ فَغَزَوْنَا نَاسًا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَبَيَّتْنَاهُمْ نَقْتُلُهُمْ، وَكَانَ شِعَارُنَا تِلْكَ اللَّيْلَةَ: أَمِتْ أَمِتْ. قَالَ سَلَمَةُ: فَقَتَلْتُ بِيَدِي تِلْكَ اللَّيْلَةَ سَبْعَةَ أَهْلِ أَبْيَاتٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ
کتاب: جہاد کے مسائل
باب: شب خون کا بیان
جناب ایاس بن سلمہ اپنے والد ( سیدنا سلمہ بن اکوع ؓ ) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کو ہمارا امیر بنایا ، پھر ہم مشرکین سے جہاد کے لیے نکلے ۔ ہم نے ان پر شب خون مارا ۔ اس رات ہمارا شعار تھا «أمت أمت» سلمہ کہتے ہیں کہ اس رات میں نے اپنے ہاتھ سے سات گھروں کے مشرکین کو قتل کیا تھا ۔
تشریح :
حسب ضرورت ومصلحت شب خون مارنے میں کوئی عیب نہیں۔اور نہ اسے معروف معنی میں دھوکا یا بزدلی سے تعبیر کیا جاسکتا ہے۔
حسب ضرورت ومصلحت شب خون مارنے میں کوئی عیب نہیں۔اور نہ اسے معروف معنی میں دھوکا یا بزدلی سے تعبیر کیا جاسکتا ہے۔