Book - حدیث 2633

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي دُعَاءِ الْمُشْرِكِينَ صحیح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ، قَالَ: كَتَبْتُ إِلَى نَافِعٍ أَسْأَلُهُ عَنْ دُعَاءِ الْمُشْرِكِينَ عِنْدَ الْقِتَالِ؟ فَكَتَبَ إِلَيَّ: أَنَّ ذَلِكَ كَانَ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ، وَقَدْ أَغَارَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ وَهُمْ غَارُّونَ، وَأَنْعَامُهُمْ تُسْقَى عَلَى الْمَاءِ، فَقَتَلَ مُقَاتِلَتَهُمْ، وَسَبَى سَبْيَهُمْ، وَأَصَابَ يَوْمَئِذٍ جُوَيْرِيَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ. حَدَّثَنِي بِذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ وَكَانَ فِي ذَلِكَ الْجَيْشِ. قَالَ أَبو دَاود: هَذَا حَدِيثٌ نَبِيلٌ رَوَاهُ ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ وَلَمْ يُشْرِكْهُ فِيهِ أَحَدٌ.

ترجمہ Book - حدیث 2633

کتاب: جہاد کے مسائل باب: (قتال سے پہلے)مشرکین کو دعوت دینے کا مسئلہ ابن عون ؓ کہتے ہیں کہ میں نے جناب نافع کو لکھ بھیجا اور ان سے یہ مسئلہ دریافت کیا کہ قتال کے موقع پر مشرکین کو دعوت دینا کیا حکم رکھتا ہے ؟ تو انہوں نے مجھے لکھ بھیجا : بیشک یہ حکم ابتدائے اسلام میں تھا ۔ ( بعد ازاں ) نبی کریم ﷺ نے قبیلہ بنو مصطلق پر حملہ کیا جبکہ وہ غافل تھے اور ان کے جانور پانی پی رہے تھے تو آپ نے ان کے لڑنے والوں کو قتل کیا اور باقیوں کو قید کر لیا ۔ اسی موقع پر جویریہ بنت حارث آپ کے ہاتھ لگی تھیں ۔ ( بعد میں حرم نبوی میں داخل کی گئیں ) نافع کہتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ نے بیان کی اور وہ اس لشکر میں شریک تھے ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں ، یہ حدیث عمدہ ہے ۔ اسے ابن عون نے نافع سے بیان کیا ہے ۔ ابن عون کا اس میں اور کوئی شریک نہیں ۔
تشریح : 1۔جن لوگوں کو اسلام اور مسلمانوں کی دعوت پہنچ چکی ہو۔بوقت قتال ان کو دعوت دینا کوئی ضروری نہیں ہے ۔اور جنہیں نہ پہنچی ہو تو انہیں دی جانی چاہیے۔2۔حضرت جویریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو رسول اللہﷺ نے آذاد کرکے اپنے حرم میں شامل کرلیا تھا۔ 1۔جن لوگوں کو اسلام اور مسلمانوں کی دعوت پہنچ چکی ہو۔بوقت قتال ان کو دعوت دینا کوئی ضروری نہیں ہے ۔اور جنہیں نہ پہنچی ہو تو انہیں دی جانی چاہیے۔2۔حضرت جویریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو رسول اللہﷺ نے آذاد کرکے اپنے حرم میں شامل کرلیا تھا۔