كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِيمَنْ قَالَ لَا يَحْلِبُ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَال:َ >لَا يَحْلِبَنَّ أَحَدٌ مَاشِيَةَ أَحَدٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِ، أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ تُؤْتَى مَشْرَبَتُهُ، فَتُكْسَرَ خِزَانَتُهُ، فَيُنْتَثَلَ طَعَامُهُ، فَإِنَّمَا تَخْزُنُ لَهُمْ ضُرُوعُ مَوَاشِيهِمْ أَطْعِمَتَهُمْ، فَلَا يَحْلِبَنَّ أَحَدٌ مَاشِيَةَ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِهِ<.
کتاب: جہاد کے مسائل
باب: بغیر اجازت جانوروں کا دودھ نکالنا ممنوعہ ہے
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” تم میں سے کوئی کسی کے جانور کا بغیر اجازت دودھ نہ نکالے ‘ کیا تم پسند کرتے ہو کہ کوئی اس کی کوٹھڑی ( سٹور ) کو توڑ کر اس کا ذخیرہ طعام نکال لے جائے ؟ ( ایسے ہی ) جانوروں کے تھن اپنے مالکوں کے لیے دودھ جمع کرتے ہیں تو کوئی کسی کے جانور کا دودھ نہ نکالے مگر یہ کہ مالک کی اجازت ہو ۔
تشریح :
1۔قیاس کرنا ایک معروف شرعی وفقہی قاعدہ ہے۔اور اشباء ونظائر پرایک دوسرے کا حکم لگتا ہے۔2۔بغیر شرعی عذر کے اگر کسی نے جانوروں کا اس قدر دودھ نکال لیا۔جس کی قیمت چوری کے نصاب کو پہنچتی ہو تو اس پر چوری کی حد لگے گی۔
1۔قیاس کرنا ایک معروف شرعی وفقہی قاعدہ ہے۔اور اشباء ونظائر پرایک دوسرے کا حکم لگتا ہے۔2۔بغیر شرعی عذر کے اگر کسی نے جانوروں کا اس قدر دودھ نکال لیا۔جس کی قیمت چوری کے نصاب کو پہنچتی ہو تو اس پر چوری کی حد لگے گی۔