Book - حدیث 2622

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ مَنْ قَالَ إِنَّهُ يَأْكُلُ مِمَّا سَقَطَ ضعیف حَدَّثَنَا عُثْمَانُ وَأَبُو بَكْرٍ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ وَهَذَا لَفْظُ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ مُعْتَمِرِ بْنِ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي حَكَمٍ الْغِفَارِيَّ يَقُولُ: حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي، عَنْ عَمِّ أَبِي رَافِعِ بْنِ عَمْرٍو الْغِفَارِيِّ، قَالَ: كُنْتُ غُلَامًا أَرْمِي نَخْلَ الْأَنْصَارِ، فَأُتِيَ بِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: >يَا غُلَامُ لِمَ تَرْمِي النَّخْلَ؟<، قَالَ آكُلُ، قَالَ: >فَلَا تَرْمِ النَّخْلَ، وَكُلْ مِمَّا يَسْقُطُ فِي أَسْفَلِهَا ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ، فَقَالَ: >اللَّهُمَّ أَشْبِعْ بَطْنَهُ<.

ترجمہ Book - حدیث 2622

کتاب: جہاد کے مسائل باب: درختوں سے گرا پڑا پھل کھا لینے کی رخصت کا بیان سیدنا رافع بن عمرو غفاری کا بیان ہے کہ میں لڑکپن میں انصاریوں کی کھجوروں کو ( پتھر وغیرہ ) مارا کرتا تھا تو مجھے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پیش کیا گیا ۔ آپ ﷺ نے پوچھا ” اے لڑکے ! تو کھجوروں کو کیوں مارتا ہے ؟ میں نے کہا : پھل کھانے کے لیے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” مت مارا کر ‘ جو نیچے گری پڑی ہو کھا لیا کر ۔ “ پھر آپ ﷺ نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور دعا دی : ” اے اﷲ ! اس کے پیٹ کو سیر کر دے ۔ “