كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي بَعْثِ الْعُيُونِ صحیح حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: بَعَثَ -يَعْنِي: النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- بُسْبَسَةَ عَيْنًا، يَنْظُرُ مَا صَنَعَتْ عِيرُ أَبِي سُفْيَانَ.
کتاب: جہاد کے مسائل
باب: جاسوس بھیجنے کا بیان
سیدنا انس ؓ کا بیان ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ( واقعہ بدر سے پہلے ) بسیسہ کو بطور جاسوس روانہ فرمایا تھا کہ وہ دیکھے کہ ابوسفیان کا قافلہ کس مرحلے میں ہے ؟
تشریح :
مسلمانوں میں ایک دوسرے کی جاسوسی کرنا حرام ہے۔الا یہ کہ امیر المومنین اصلاح احوال کےلئے ان کے بعض امور کی ٹوہ لگائےتو جائز ہے۔تاہم دشمن کے احوال کی خبر لینے کے لئے یہ عمل سیاستاً واجب ہے۔
مسلمانوں میں ایک دوسرے کی جاسوسی کرنا حرام ہے۔الا یہ کہ امیر المومنین اصلاح احوال کےلئے ان کے بعض امور کی ٹوہ لگائےتو جائز ہے۔تاہم دشمن کے احوال کی خبر لینے کے لئے یہ عمل سیاستاً واجب ہے۔