كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي الْحَرْقِ فِي بِلَادِ الْعَدُوِّ صحیح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّقَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ، وَقَطَعَ -وَهِيَ البُوَيْرَةُ-، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ:{مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا}[الحشر: 5].
کتاب: جہاد کے مسائل
باب: دشمن کے علاقے میں آگ لگانے کا مسئلہ
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بویرہ مقام پر قبیلہ بنو نضیر کی کھجوریں جلائی تھیں اور کاٹی بھی تھیں ‘ اس پر اﷲ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی « قطعتم من لينة أو تركتموها» ” جو کھجوریں تم نے کاٹ ڈالیں یا جڑوں پر قائم رہنے دیں سو وہ اﷲ کے حکم سے تھا ‘ اور تاکہ اﷲ تعالیٰ فاسقوں کو رسوا کر دے ۔ “
تشریح :
جنگی ضرورت اور مصلحت کے تحت آگ لگانا یا مکانات گرانا جائز ہے۔محض فساد پھیلانے کی نیت سے جائز نہیں۔
جنگی ضرورت اور مصلحت کے تحت آگ لگانا یا مکانات گرانا جائز ہے۔محض فساد پھیلانے کی نیت سے جائز نہیں۔